کوئٹہ ( ہمگام نیوز) لاپتہ افراد ، شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2203دن ہوگئے ۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں مشکے سے اللہ داد نبی بخش ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سالہا سال گزرنے اور انصاف کی فراہمی کے ہر ادارے کا بار بار دروازہ کٹھکٹھانے کے باوجو دلاپتہ کئے جانے والے بلوچوں کے لواحقین کی کسی بھی جگہ شنوائی نہیں ہوئی حتیٰ کے جمہوری اور انسانی حقوق اور ذمہ دار قوتوں کی مداح سرائی کا فکر و عمل سامنے آیا۔ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے لواحقین نے اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی عدل و انصاف کے داعی حلقوں اور اداروں سے نوٹس لینے کی با ر بار اپیلس کیں مگر ماسوائے عموامی و سماجی اور غیر سرکاری سطح پر تنقید اور مذہمتی ردعمل کے اقوام متحدہ اور مختلف معاشی و سیاسی امور میں مداخلت کرنے والی عالمی و علاقائی طاقتوں ایسا عملی کردار ادا نہیں کیا جو متاثرہ لواحقین کی داد رسی اور انہیں مطمئن کرنے کا باعث بن سکے۔ وائس فار مسنگ پرسنز کے کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرف سے ملنے والی مایوسی نے جہاں لاپتہ بلوچوں کی بحفاظت بازیابی کے مسئلے کو مزید طوالت وپیچیدگی کا شکار کر دیاہے وہاں متاثرہ لواحقین کے کرب اور تکلیف کو بھی مزید بڑھا دیا ہے اس کرب سے چھٹکارہ کے لئے متاثرہ لواحقین مایویسی کے عالم میں یہ مطالبہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ اگر ان کے لاپتہ پیارے شہید کیے جاچکے ہیں تو براہ کرم ان کی لاش ہی تو حوالے کر دیں ۔تاکہ انتظار کا کر ب تو ختم ہوسکے ماما قدیر بلو چ نے مزید کہاکہ اس ضمن میں کسی حدتک آواز بلند کرنی نظر نہیں آتی ہے مگر وہ اس سلسلے میں باقاعدہ تحریک اور جہد مسلسل سے پہلو تہی کر رہی ہے جس سے قوتوں کو مزید حوصلہ مل رہا ہے ۔ اور وہ اس انسانیت سوز عمل کی بلا توقف جاری رکھے ہوئے ہیں جس کا مظاہر ہ آئے روز فورسز خفیہ اداروں کی وسیع پیمانے پر کی جانے والی کارروائیوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔