کوئٹہ(ہمگام نیوز) لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4551 دن ہوگئے آج اظہاریکجہتی کرنے والوں میں پی ٹی ایم کورکمیٹی کے سنیر ممبر ملابیرام کورکمیٹی کے ممبر محمد شیر اور ساتھوں نے کیمپ آکر اظہاریکجہتی کی وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہوکرکیاکہ اگر بلوچ قوم پرامن جدوجہد میں عوام کی حمایت اور بردلی پیداکرنے کا بروجائرہ لیاجاۓ تو دشمن کی طرف سے ہر محاذ کھولنے کے ساتھ ساتھ ہی عوام میں بددلی پیداکرنے کیلئے ردعمل اور تندوتیز سوالات کے سامنے آنے شروع ہوۓ ان میں زیادہ ترریاستی گماشتوں کا ہاتھ ہوتاہے مگر بلوچ بھی لاشعوری طوررپر ان منفی پروپیگنڈوں میں چلےگیے بعد میں أنیں بھی اپنی پرپیگنڑوں پر پشیمانی ہواکہ یہ سب جدوجہد کو ناکام کرنے کے لیے ریاستی چال ہیں ہر بلوچ کو مخالفت کرنے پہلے لاکھسوچناچاہے کہ اگر آج ہم تنظیم پرکے عمل پربے جاتنقیدکرتے ہیں کل وہی عمل تنظیم کی کامیابی کا زریعہ بن جاۓ تو کیا جواب دوگے اپنے ضیمرکواور اپنے لگاۓ گۓ الزمات کا کیسے دفاع کروگے پر امن جدوجہد میں سب کوپتہ ہونا چایے کہ آنے والے وقت میں جوپرامن جدوجہد تیزہوگااس سے زیادہ لاشعوری کا فاہدہ أٹھاکردشمن قوتیں سخت سوالات اور بے جاتنقید کا جواز ڈھونڈسکتے ہیں تاکہ عوام کو بددل کیا جاۓ تنظیم کے پرامن جدوجہد کرنے والوں کے خلاف لیکن یہ پرُامن جدوجہد فرزندوں کی بازیابی تک مجھ جیسے کمزور آدمی جیسے مایوسی کے بجاۓ پرُامن جدوجہد کاحصہ بن جاۓ اور اپنی منزل تک پہنچ کرہی ڈیرے ڈال دیں گے وقت کے ساتھ پروپیگنڈے خوددم توڑیں گے اور پرُامن جنگ ہے اس میں جانیں جاتی ہیں گھر ویران اور قبرستان آباد ہوتے ہیں چاروں طرف خون ہی خون۔بہتاہے عظیم لیڈر دانشور سیاسی کار کنوں کو اپنی جانوں کی قربانیاں دینی پڑتی ہیں عام لوگ بھی اس کے نزر ہے ہوتےدشمن اور ان کے ساتھ دینے والوں کی لاشیں گرتے رئیں گے مخبروں کا صفایاہونے کی ہر ممکن کوششں رہے گی پرُامن جدوجہد میں زندگی نارمل نہیں ہوتی اور شہروں کا نظام در ہم بر ہم ہوگا ماماقدیر بلوچ نے مزید کہاکہ بلوچ سرزمین کو سودائی بلوچ قوم کبھی نہیں مانتی ہے ان کے خلاف جدوجہد کررہی ہے أن کو بلوچ نے مستردکردیا ہے