کوئٹہ (ہمگام نیوز) لاپتہ افراد اور شہداء کیلئے لگائی گئی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4602 دن ہو گئے۔ آج بی ایس اُو کے چیرمین زبیر بلوچ سی سی ممبر ثمرین بلوچ اور دیگر اظہار یکجہتی کیلئے کیمپ آئے۔
وی بی ایم کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ خفیہ ادارے اور حکمران ایک خاص منصوبے اور حکمت عملی کے تحت بلوچ جہد کے خلاف بروُے کار ہیں تاکہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ پارلیمانی گماشتوں کو نئی حِکمت عملیوں کے تحت بلوچ پُرامن جدوجہد کی عالمی مقبولیت و پزیرائی کو کاؤنٹر اور داخلی طور پر پُرامن جدوجہد کو روکھا جاسکے۔ جس کے تحت بلوچ فرزندوں کا اغواء بلوچ نسل کُشی میں تیزی کے ساتھ سیاسی کارکُنوں کے گرد گھیراؤ تنگ کردیا گیا ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ حکمرانوں نے بلوچ نسل کُشی، فرزندوں کے اغواء گھروں پر بمباری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ جس میں طلباء، سیاسی کارکُنوں، سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ورکروں کو چُن چُن کر اغواء اور شہید کیا جارہاہے۔ سلسلہ صرف یہاں تک محدود نہیں بلکہ ان کے رشتہ داروں تمام شعور رکھنے والے مکاتب فکر کے لوگ اُن کے نشانے پر ہیں۔ جسکی خاص مثال کالجوں و تعلیمی اداروں میں آپریشن کا جاری سلسلہ ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ بلوچ کارکُنوں کو ریاستی فورسز نے اپنی بربریت کا نشانہ بناکر شہید کیا مگر تمام ریاستی جبر مظلم کے باوجود رہنماہوں کارکُنوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے اور اُن کے قدموں میں لرزش نہیں آئی۔ شہادتوں اور اغواء کے ساتھ رہنماہوں و کارکُنوں کے گھروں پر بھی قابض ریاستی رجیم کے حملوں میں خواتین کو تشدُد کانشانہ بنانے کے علاوہ لُوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈیرہ بگٹی، مستونگ، خاران پنجگور تربت سمیت بلوچستان میں بلوچ فرزندوں کی شہادتیں پاکستانی دہشتگردی کی مثالیں ہیں۔ بلوچستان کےعلاقوں میں موجود فرزندوں کے ہمت اور استقامت نے پُوری دنیا کو واضح کردیا کہ یہ قوم قوت سے نمٹنا جانتی ہے۔