Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیران، شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2123دن ہوگئے

لاپتہ بلوچ اسیران، شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2123دن ہوگئے

کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) لاپتہ بلوچ اسیران، شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2123دن ہوگئے ۔ ماما قدیر بلوچ نے میدیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میںآگ، وخون کے منظر کو گہرا بنانے والی طاقت آئے روز نت نئے انسانی المیوں اور جبر استداد کے بہیمانہ مظاہرے سامنے لار ہی ہے۔ و تمام علاقے جہاں بلوچ قومی تحریک کی گہری اور وسیع سمجاجی بنیادیں ہیں مقتدرہ ، قوتوں کی مسلح جارحانہ کارروائیوں اور مختلف سازشوں کا سب سے زیادہ نشانہ بنائے جار ہے ہیں فورسز اورخفیہ اداروں کے آپریشنز اور بلوچ نوجوانوں طلباء سیاسی کارکنوں صحافیوں سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کو ماورائے عدالت اغواء نما گرفتاریوں جبر گمشدگیوں اور لاپتہ بلوچوں کی تشدد زردہ مسخ شدہ لاشون کی برآمدگی روز کا معمول بن چکی ہے۔ مگر حکمران قوتیں ان زمینی ناقابل تردید حقائق کو کسی کی اختراع قرار دے کر بلوچستان میں جاری فورسز کے آپریشن سے مکمل انکار کر رہی ہے لیکن فورسز کارروائیوں سے انکار کے دعوے کی ایک اور نفی گزشتہ ماہ جون اسپلنجی قابو کے مختلف علاقوں میں فورسز کے آپریشن نظر آئی اس دوران فورسز گن شپ ہیلی کاپٹروں اور بھاری فورسز سازو سامان اور کثیر نفری کے ساتھ آس پا سکے علاقوں کو نشانہ بنایا ۔ جس میں مقامی آبادیوں کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچایا ، متعدد عام بلوچ ، شہید وزخمی اور گرفتار کئے جانے والے بلوچ تنصیبات اور اہلکاروں پر حملے کرنے والے تھے جبکہ مقامی آبادی کو شدید جانی ومالی نْسان پہنچا مختلف سیاسی وسماجی حلقوں نے ان سرکاری دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہے کہ فورسز کے آپریشن میں عام لوگوں کو زیر عتاب لایا گیا ۔ حسب روایت اس بہیمانہ کارروائی پر سیاسی ومذہبی جماعتوں کی لبرل حلقوں انسانی حقوق کے دعویداروں اور میڈیا نے بے حسی بیگانگی کا رویہ برقرار رکھا ہے ۔ اور حکومتی دعووں کو در ست مانتے ہوئے اطمینا ن کا سنانس لیا ۔ ان حلقون نے کبھی بھی بلوچستان اور بلو چقوم کے دکھ اور مصائب کوتوجہ نہیں سمجھا ہے۔بلوچوں کو نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ گڑھے مردے نہ اکھاڑے اور تھوڑی بہت مراعات لے کر مقتدرہ اور اس کے سامراجی اتحادیوں کے اطاعت گزار بن جائے ۔ 

Exit mobile version