یکشنبه, اکتوبر 6, 2024
Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیران ،کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2307دن ہوگئے

لاپتہ بلوچ اسیران ،کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2307دن ہوگئے

کوئٹہ(ہمگام نیوز)لاپتہ بلوچ اسیران ،شہداء کے اہل خانہ کی جانب سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ2307ویں روز بھی جاری رہابدھ کو نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما میر عبدالغفار قمبرانی نے لاپتہ افراد ،شہداء کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کیا اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے 2015ء کے آخری اور پہلے ہفتے کے ایام میں سندھ باسیوں کیلئے کرب و الم کی ناقابل بیان داستان رقم کرگئے اس دوران چھ دن میں سندھ دھرتی کیلئے جینے مرنے کا عہد کرنے والے لاپتہ سندھی قوم پرست کارکنوں کی چھ مسخ شدہ لاشیں سندھ اور بلوچستان کے مختلف ویران علاقوں میں پھینکی گئیں۔وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیر بخش مری سے متلق بھی ایسے سوالات پوچھے جارہے تھے جن کو بچگانہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے ضرورت اس بات کو سمجھنے کی ہے کہ بلوچ قومی تحریک ایک ایسے مرحلے میں ہے جب ہرگلی کوچے میں بلوچوں کا خون بہہ رہا ہے ہزاروں کی تعداد میں نوجوان لاپتہ ہیں اذیت گاہوں میں ظلم سہ رہے ہیں اکثر کے بارے میں وثوق سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ زند ہ ہیں یا اجتماعی قبرستانوں میں دفن کئے گئے ہیں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے قبائلی جھگڑوں کے نام پر بلوچ معاشرے کو منظم ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا جس طرح مجھے اور میرے جنرل سیکرٹری کو لندن گروپ نے جدا کیا میں ماما قدیر بلوچ کیا بہت جلد نواب خیر بخش مری کا پیغام ایک ویڈیو کے ذریعے شائع کروں گا بلوچ قوم کو حقیقت کا پتہ چل جائے گا ماما قدیر نے کہا کہ بلوچستان میں ہرجانب آگ لگی ہوئی ہے لاکھوں افراد آپریشن کے باعث اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں ایرانی خفیہ ایجنسی ساواک کی طرح ہر گھر میں مخبر پیدا کئے جارہے ہیں اس صورتحال میں بعض بلوچ حریت پسندوں کو الگ تھلگ کرلیا اور یہ تضاد کا کھیل سوشل میڈیا پر کھیلا جارہا تھا کیا یہ لوگ بلوستان کی محبت کے جنون میں ریاست کا کام آسان نہیں کر رہے تھے ماما قدیر نے کہا کہ نام نہاد نقادوں کا مرعوب کھیل بن چکا تھا انٹرنیٹ پر بیٹھ کر اپنی مرضی کے اقتسابات چن کران کو پیسٹ کرکے وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بلوچ کی خدمت کررہے ہیں اس کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اس کے نقصانات کیا ہونگے بلوچ قوم بلوچ قومی تحریک کیلئے جہاں جذبہ حریت کی ضرورت ہے وہاں عقل اور سوچ کی ضرورت بھی ہے تعقل پسندی کے بغیر صرف جذبات کے ذریعے قوم کو غلامی سے نجات نہیں دلائی جاسکتی ۔انہوں نے مزید کہا کہ نواب صاحب کی ویڈیو شائع کرنے کیلئے اگر میں زندہ رہا اگر میں زندہ نہیں رہا تو شاید کوئی اور کرے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز