کوئٹہ ( ہمگام نیوز) لاپتہ بلوچ اسیران شہدائے کے بھوک ہڑتا 2199دن ہوگئے ۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ضلع آوران محمد اکبر ، نور خان، نے لاپتہ افراد ، شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ انہوںنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آئی ایس آئی بے دردی سے بلوچ تحریک کو کچل رہی اور بلوچستان میںبین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے ہزاروں بلوچوںکو شہدا ءار ہزاروں کو جبری طورپر لاپتہ کیا گیا ہے ۔ عید کے دن سے لیکر آج تک آواران میں آپریشن جاری ہے درجنوں لوگ لاپتہ کئے گیے ہیںاو ر کئی شہید ہوچکے ہیں تین گاو¿ں ابھی ابھی تک گہرے میں ہیں سینکڑوںمکانا ت فورس کاررائیوںمیں جلائے گئے ہیں دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بمشکل ہی اس مسئلے کی نشاندہی کرتے ہیں حتیٰ کہ بلوچستان ان کی فہر ست میںجگہ تک نہیں بنایا پایا ۔ 8فروری کو ڈاکٹر ثناءاللہ کی مسخ شدہ لاش سڑک کنارے پائی گئی۔ سینکڑوں بلوچ انہی کیمپوں میں فورسز کی تحویل میں ہیں یہ ایجنسی کے جبر کی ایک سادہ سی مثال ہے لیکن بین القوامی برادری میدیا مجرمانہ طورپر خاموش ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عالمی انسانی حقوق کے دارے بھی اداروں کے سامنے بے بس نظرآرہے ہیں۔ لیکن ان سب غیر متوجی و مصائب سے بالاتر ہوکر بلوچ ایسران شہید کے فرزندوں ، لواحقین خواتین بچے بوڑھے آج بھی باہمت اپنے پیاروں کے لئے آواز حق بلند کئے ہوئے ہیں اب تک سینکڑوں بلوچ فرزندوںشناخت نہ ہونے والی مسخ شدہ لاشیں کہی اجتماعی قبروں میں سینکڑوںمسخ شدہ لاشیں ملی ہیں مگر پھر بھی ہمت نہیں ہا رے ہیں اب بھی احتجاج کا وہی سلسلہ رواں دواں ہے