کراچی(ہمگام نیوز) لاپتہ بلوچ اسیران و شہدا کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو1879دن ہو گئے۔ اظہار یکجہتی کے لئے آنیوالوں میں بی این ایم قلات ھنکین کا ایک وفد کی کراچی میں لاپتہ افراد و شہدا کے لوحقین سے اظہار ہمدردی کی۔ اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا، انہوں نے کہا کہ یہاں ہم سانحہ توتک کے بلوچ شہدا کی اس عظیم قربانی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہوں نے اپنی قوم اور سرزمین سے بار غلامی اُتارنے کے لئے تحریک آجوئی میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ اور قابض قوتوں کے سفاکانہ تشدد کے باوجود اپنے انقلابی و قومی فکر و عمل سے آخری دم تک گہری وابستگی قائم رکھی۔ اُن کے اس لازوال کردار نے انہیں بلوچ سمیت دنیا کے اُن شہدا کی فہرست میں شامل کردیا ہے جنہوں نے قومی اور طبقاتی جُہد سمیت انسان پر بالا دستی اور استحصال و محکومی کی ہر شکل کے خلاف مسلسل بر سر پیکار رہ کر تاریخ میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔تاریخ شاہد ہے کہ ان قربانیوں کی بدولت ہی محکوم اقوام اور مظلوم طبقات کو غلامی جبر اور استحصال سے نجات حاصل ہوئی جو بلوچ قوم کا بھی مقدر بن گئی۔وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور سمی بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے فیصلے منوانے کے لئے سابقہ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کے پر بھی جل گئے جن کی شہرت اور چرچا تھی کہ جہاں انصاف کو نقصان پہنچانے والی باد مخالف وہاں اُن کی اُڑان اپنی دھاک بٹھا گئی۔ریٹائرڈ جنرل مشرف کے احکامات نہ مان کر پاکستانی معاشرے کے لئے مسیحا کا لقب پانے والے چیف جسٹس سے نادان بلوچ بھی اُمید کر بیٹھے کہ ہو نہ ہو یہ مرد آئین اُن کی لہو رستے زخموں پر رکھے گا۔ بلوچ کے گھاؤ بھر جائیں گے۔لاپتہ افراد کی واپسی کا ایسی لائن لگ جائے گا کہ کسی کا باپ تو کسی کا بھائی تو کسی ماں لا لال تو کسی بہن کی آنکھوں کا تارا غرض بلوچ فرزند بدی کے قوتوں کے غیر انسانی اذیت گاہوں، فرعونی عقوبت خانوں سے آزاد ہو کر شادان و خندان گھر لوٹیں گے۔ نہ صرف بلوچ گمشدہ فرزند واپس لوٹیں گے بلکہ کسی ماں کا بچہ اس طرح کبھی نہیں بچھڑگا۔زندگی ویسی کی ویسی ہو گی جسے اُ س سے قبل ہوا کرتی تھی۔ سامراجی قوتوں کو آئینی لگام لگ جائیں گے اور بلوچ کے ساتھ غیر انسانی عمل روا نہیں رکھی جائے گی۔ہاں فلک نے دیکھا، ہم نے دیکھا، آپ سب نے دیکھا، عدالتی آسمان کے وسعتوں میں محو پرواز چیف جسٹس کے پروں کو بدی کی قوتوں سے ایسی آگ لگ گئی کہ بلوچ اُڑنے سے پہلے قفس میں پھڑ پھڑا کر رہ گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آگ در اصل ایک جج کے پروں کو نہیں بلکہ پاکستان نامی درندے کی سیاہ کرتوتوں کے پردہ پوشی کرکر بلکہ انصاف کے کرسی پربیٹھنے والے تمام منصفوں کی ایمان جل گئے ہیں۔ اور یاد رکھو اُن کا ایمان اس طرح جل چکا ہے کہ اس کی راکھ سے پاکستان کی کالی تاریخ لکھی جائے گی