لاہور(ہمگام نیوز) جامعہ بلوچستان سے ریاستی جبری گمشدگی کے شکار بلوچ طلباء کیلئے ایک بھر پھر احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور میں بلوچ طلباء نے جامعہ بلوچستان سے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے بلوچ طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے گمشدہ طلباء کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ جامعہ بلوچستان کے طلباء کے مطابق 1نومبر کی شام کو جامعہ بلوچستان کے ہوسٹلز سے طالب علموں کو قابض سیکورٹی فورسز نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جس کے بعد جامعہ بلوچستان کے طلباء نے یونیورسٹی کی تمام سرگرمیاں معطل کی ہوئی ہیں اور لاپتہ طلباء کی باحفاظت بازیابی کیلئے جامعہ کے مرکزی گیٹ پر دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں تربت یونیورسٹی اور اوتھل یونیورسٹی میں طلباء کی طرف سے جامعہ بلوچستان کے ہاسٹلز سے لاپتہ طالب علموں کی بازیابی کیلئے واک کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جبکہ آج لاہور میں اس سلسلے میں طلباء نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور لاپتہ طالب علموں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ طلباء نے مختلف بینرز اٹھائے رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے گھروں اور دیہاتوں میں آئے روز لوگ لاپتہ ہوتے تھے مگر اب طالب علموں کو جامعات کے اندر سے اٹھایا جا رہا ہے جس کے بعد والدین اب اپنے بچوں کو جامعات میں بھیجنے سے بھی ڈر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامعات کے ہاسٹلز سے طلباء کو لاپتہ کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے کچھ دن پہلے خضدار سے بساک چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ کے بھائی کو خضدار یونیورسٹی کے ہاسٹل سے لاپتہ کیا گیا اور اب سہیل اور فصیح بلوچ کو بھی جامع کے ہاسٹل سے لاپتہ کیا گیا ہے جو ایک خطرناک صورتحال ہے۔ اگر طالب علم جامعات کے اندر محفوظ نہیں ہونگے تو کہاں محفوظ رہیں گے۔