چهارشنبه, اکتوبر 16, 2024
Homeخبریںلسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کا فیمیل اسٹوڈنٹ سمیت دیگر طلبا کو رسٹیکیٹ کرکے...

لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کا فیمیل اسٹوڈنٹ سمیت دیگر طلبا کو رسٹیکیٹ کرکے انکے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرنا انتظامیہ کی خواس باختگی ہے، طلباء کو انکے حقوق سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا۔ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ 19 اکتوبر بروز بدھ کو طلباء کے جائز حقوق کے لئے یونیورسٹی میں ایک پرامن احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، دوران احتجاج انتظامیہ کی جانب احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے یونیورسٹی کے سیکورٹی اہلکاروں نے طلباء پر تشدد کرکے فیمیل اسٹوڈنٹس کو حراساں کرنے کی کوشش کی لیکن طلباء نے پرامن طریقے سے احتجاج کو برقرار رکھتے ہوئے یونیورسٹی کے ایڈمن کے سامنے دھرنا دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دھرنے کے دوران وائس چانسلر نے طلباء کو اپنے آفس میں بلا کر ان کے ساتھ تفصیل سے بات چیت کرکے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کی اور دوسری جانب انہوں نے طلباء کو رسٹیکیٹ دے کر انکے خلاف جھوٹی ایف آر درج کرایا، یہ عمل انکے دوغلا پالیسیوں کی عکاسی ہے، طلباء کو جائز حقوق کے مطالبات پر رسٹیکیٹ دینا اور انکے خلاف ایف آئی آر درج کرنا اس بات کی غماز ہے کہ انتظامیہ اپنی کرپشن اور اقرباپروری کو مزید جاری کرنا چاہتا ہے۔ ایسے ہتھکنڈوں سے طلباء کی حوصلہ شکنی نہیں کی جاسکتی بلکہ وہ اپنے حقوق کیلئے توانابخش قوت کے ساتھ جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلباء کے اسکالرشپس کو بڑے اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کو دی ہیں جو کہ غریب طلباء کے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے، گرلز ہاسٹل میں لائبریری، بلوچی اور براہوئی ڈپارٹمنٹ کا قیام، فیس میں بے تہاشا اضافہ، انٹرنیٹ، بجلی اور دیگر تمام تر بنیادی سہولیات میسر نہ ہونے کے ساتھ ساتھ طلباء کو مختلف طریقوں سے بلیک میل کرنے کے حربوں کو استعمال کیا جا رہا یے جو کہ انتہائی قابل افسوس اور تشویشناک عمل ہے، ہم ان غیر آئینی اور غیر قانونی رویوں کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھاکر انتظامیہ کو بے نقاب کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ طلباء کو رسٹیکیٹ کرنے اور انکے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد وائس چانسلر نے گرلز ہاسٹل کا دورہ کرکے انکے مسائل کو حل کرنے کی جھوٹی یقین دہانی کرکے انکو سیاست سے دور رہنے کیلئے کہہ کر یہ بات ثابت کیا کہ وہ طلباء کی قوت کو منتشر کرکے اپنی من مانیوں کو برقرار رکھنا چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچ طلباء کو مختلف تعلیمی اداروں میں مختلف مسائل میں الجھا کر انکو اپنی قومی زمہ داریوں سے بیگانہ کرنے کی ناکام کوشش کیا جارہا ہے ایسے ہتھکنڈوں کو استعمال کرنا بلوچ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے اور انکے ہاتھوں سے قلم چیننے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔

انہوں نے اپنے بْیان کے آخر میں کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کے ناروا سلوک اور غیرآئینی اقدام کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں، پرامن احتجاج سے خواس باختہ ہوکر طلباء کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر اور رسٹیکیشن کے خلاف شدید احتجاج کرکے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، اور یونیورسٹی انتظامیہ کو واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے اس غیرآئینی عمل پر نظرثانی کرکے تین دن کے اندر طلباء کے رسٹیکیشن کا نوٹیفیکشن واپس لینے کے ساتھ ساتھ انکے خلاف جھوٹی ایف آر کو واپس لیں بصورت دیگر بلوچ طلباء اپنے جائز حقوق کیلئے ہر صورت میں آواز اٹھا کر دیگر تمام تنظیموں سے مشترکہ لائحہ عمل طے کر تمام طلباء کے ساتھ مل کر مختلف جگہوں میں احتجاج ریکارڈ کرینگے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز