Homeخبریںماڈرنا کی کووِڈ-19 کی ویکسین فائزر اورجانسن اینڈ جانسن سے زیادہ مؤثر

ماڈرنا کی کووِڈ-19 کی ویکسین فائزر اورجانسن اینڈ جانسن سے زیادہ مؤثر

واشنگٹن (ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق میں امریکہ کی دوا ساز فرم ماڈرنا کی کووِڈ-19 کی ویکسین دوسری ویکسینوں کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
امریکہ کے مرکز برائے انسداد امراض اور کنٹرول (سی ڈی سی) نے ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے۔ اس میں حقیقی زندگی میں فائزر، ماڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینوں کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے اور یہ تجزیہ کیا گیا ہے کہ وہ کووِڈ-19 کے مریضوں کے ہسپتالوں میں داخلے کو کم کرنے میں کافی حدتک مفید ہیں۔

ماڈرنا کی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق امریکی ویکسین 93 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہے، اس کے بعد فائزر 88 فی صد اور جانسن اینڈ جانسن 71 فی صد مؤثر رہی ہے۔امریکہ بھر میں اس مطالعے میں رواں سال مارچ سے اگست کے درمیان کرونا وائرس کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل ہونے والے 3600 سے زیادہ بالغ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم نے سی ڈی سی کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’’11 مارچ سے 15 اگست 2021 تک کووِڈ کے امریکی بالغ مریضوں کے ہسپتال میں داخلے کو روکنے میں ماڈرنا کی ویکسین (93 فی صد) فائزر اینٹی بائیو ٹک کی ویکسین (88 فی صد) اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین (71 فی صد) سے زیادہ کارآمد ثابت ہوئی تھی۔‘‘
اگرچہ حقیقی دنیا کے یہ اعدادوشمار ویکسین کے ذریعے تحفظ کی سطح میں کچھ فرق کا اشارہ دیتے ہیں، لیکن امریکہ کی وفاقی ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) کی منظور شدہ یا مجاز ویکسینز کووِڈ کے خلاف خاطرخواہ تحفظ فراہم کرتی رہی ہیں۔
تحقیقی ٹیم نے فائزر اور ماڈرنا کی ویکسین کے درمیان سب سے بڑا فرق یہ ملاحظہ کیا ہے کہ فائزر کی دوسری خوراک لگوانے کے قریباً چارماہ بعد قوتِ مدافعت میں تقویت کا عمل کمزور پڑنا شروع ہوجاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کی دوسری خوراک لینے کے 14 سے 120 دن کے بعد فائزر اینٹی بائیو ٹک کی ویکسین کی تاثیر 91 فی صد تھی لیکن 120 دن سے زیادہ عرصے کے بعد اس میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور یہ 77 فی صد رہ گئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ ماڈرنا اور فائزر اینٹی بائیو ٹک کی ویکسینوں کے درمیان تاثیر میں فرق دراصل ماڈرنا ویکسین میں ایم آر این اے کے زیادہ مواد کی وجہ سے ہے۔ اس کے علاوہ خوراکوں کے درمیان وقفہ (فائزر اینٹی بائیو ٹک کی دونوں خوراکوں میں 3 ہفتے بمقابلہ ماڈرنا میں 4 ہفتے کا دورانیہ) بھی ایک اہم عامل ہے یا ان گروپس کے درمیان ممکنہ اختلافات کی وجہ سے مؤثریت میں فرق ہوسکتا ہے جن کا اس تجزیے میں ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
یہ دونوں ویکسینز قوت مدافعت کے حصول کے لیے میسنجر آر این اے نامی جینیاتی مواد کا استعمال کرتی ہیں، لیکن وہ مختلف خوراکوں اور قدرے مختلف فارمولوں کا استعمال کرتی ہیں۔ تاہم جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین قوت مدافعت کی تقویت کے لیے ایک غیرفعال عام سرد وائرس کا استعمال کرتی ہے جسے ایڈینو وائرس کہا جاتا ہے اور یہ ایک وائرل ویکٹر ہے۔

ایم آراین اے اور ایڈینو وائرس ویکٹر ویکسین میں فرق

دیگر ویکسیننز کے برعکس، جو وائرس سے لڑنے کے لیے کمزور یا غیر فعال جراثیم کا استعمال کرتی ہیں،ایم آر این اے ویکسین مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے کے لیے جسم کے خلیوں کو ایک پروٹین یا صرف پروٹین کا ایک ٹکڑا پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے اوراینٹی باڈیز پیدا کرنے کے عمل میں تقویت بہم پہنچاتی ہے۔اس طرح اگر اصل وائرس کبھی ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ ہمیں اس سے بچانے میں مدد دیتی ہیں۔
ایم آر این اے کی اقسام فائزر اور ماڈرنا کی تیار کردہ ویکسینز ہیں۔ ان دونوں کی دو خوراکوں کے فوائد یہ ہیں کہ یہ دونوں انتہائی مؤثر،غیر متعدی ہیں۔
ایم آر این اے کی طرح ایڈینو وائرس ویکٹر ویکسین بھی جسم کو کووِڈ سے بچانے کے لیے’’اسپائیک اینٹی جن‘‘ سے ایک مخصوص جینیاتی کوڈ استعمال کرتی ہے لیکن اسے مختلف طریقے سے بروئے کار لایا جاتا ہے۔ اس کے بجائے ایڈینو وائرس سسٹم ایک بے ضرر وائرس کو ایک گاڑی کے طور پر استعمال کرتا ہے تاکہ اسپائیک کو جسم میں لے جاسکے اور مدافعتی ردعمل پیدا کرسکے۔
ویکسین کی اس قسم کی ایک خامی ایک تیارکنندہ کے نقطہ نظر سے یہ ہے کہ اس کی تیاری کے لیے زندہ ایڈینووائرس کی ضرورت ہوگی جو پہلے لیبارٹری میں بڑی مقدار میں پیدا کیاجائے گا۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق:جانسن کی وائرل ویکٹر ویکسین کی ایک خوراک میں کووِڈ کے مریضوں میں اسپتالوں میں داخل ہونے کے خلاف اینٹی سارس-کووی-2 اینٹی باڈی ردعمل اور ویکسین کی تاثیر نسبتاً کم تھی۔
حقیقی دنیا کے ان اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ ماڈرنا اور فائزر اینٹی بائیو ٹک کی تیارکردہ ایم آر این اے ویکسین کی دو خوراکیں جانسن کی وائرل ویکٹر ویکسین کی ایک خوراک کے مقابلے میں زیادہ تحفظ فراہم کرتی ہیں۔اگرچہ جانسن کی ویکسین میں تاثیر کم تھی لیکن اس کی ایک خوراک نے اس کے باوجود کووِڈ کے مریضوں کے ہسپتال میں داخلے کے خطرے کو 71 فی صد تک کم کردیا تھا۔

Exit mobile version