واشنگٹن (ہمگام نیوز ڈیسک ) امریکی حکومت نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ انتہا پسند مذہبی جماعتوں کے سد باب کے لیے قانون سازی کو فوری طور پر نافذالعمل کرے۔خیال رہے امریکا کی جانب سے یہ بیان پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلے پر مذہبی جماعتوں کے احتجاج سے کچھ گھنٹوں قبل دیا گیا تھا۔امریکہ کی جانب سے یہ بیان گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی ان خبروں پر دیا گیا ہے جس میں انکشاف ہوا تھا کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اب کالعدم جماعتوں کی فہرست سے نکل چکی ہیں جبکہ امریکہ ان دونوں تنظیموں کو دہشت گرد تنظیم قرار دےچکا ہے۔واضح رہے کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ‘جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اب کالعدم نہیں رہیں’ ۔اس بارے میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس صورتحال میں پاکستان کو فوری طور پر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہےجو ان دونوں تنظیموں کو محدود کرسکے۔امریکی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی کی مدت ختم ہونا پاکستان کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے برخلاف ہے جس کے تحت اسے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں درپیش خامیوں کو دور کرنا ہے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کو اس حوالے سے سخت تشویش ہے کہ یہ معاملہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دار 1267 کے تحت اقوامِ متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیموں کی مالی معاونت روکنے کیے لیے پاکستان کی اہلیت کو خطرے میں ڈال دے گا۔واضح رہے کہ حافظ سعید نے 1980 میں لشکر طیبہ بنائی تھی جسے امریکہ ، اقوامِ متحدہ، برطانیہ ، روس اور یورپی یونین کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا ۔یاد رہے سال 2012 میں امریکہ نے حافظ سعید کی گرفتاری کے لیے 10 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا تھا جبکہ پاکستان بھی اس گروہ کو کالعدم قرار دے چکا ہے۔تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حافظ سعید جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت سمیت دیگر تنظیمیں بنا کر لشکر طیبہ پر لگنے والی پابندی سے بچ نکلے ۔