تہران (ہمگام نیوز) ایران نے بائیس سالہ ایرانی کرد لڑکی کی پولیس حراست کے بعد سے جاری مظاہروں کے بارے میں امریکہ کے اس بیان کو منافقت قرار دیا ہے کہ ایران کو مظاہرین پر تشدد کی مزید قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ نیز ایران پر مزید پابندیاں لگائی جائیں گی۔
سولہ ستمبر کو بے حجابی کے جرم میں گرفتار ہو کر پولیس حراست میں ہلاک ہونے والی مہسا امینی کی وجہ سے ایران میں مسلسل بد امنی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ پورے ملک میں پھیل چکے ہنگاموں میں اب تک بیسیوں مظاہرین اور سکیورٹی اہل کار مارے جا چکے ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے ایران میں بے حجابی کے حامی مظاہرین پر ایران کی طرف سے تشدد کی کارروائیوں کے بارے میں گذشتہ روز سخت بیان دیا ہے۔ جس پر یران نے رد عمل دیتے ہوئے اسے ایرانی دوغلے پن کانام دیا ہے۔
ایرانی ترجمان ناصر کنعانی نے اپنے رد عمل میں کہا ‘ بہتر ہوتا کہ امریکی صدر جوبائیڈن انسانی حقوق کے ایشو پر بات کرنے سے پہلے اپنے ملک امریکہ میں ناسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ریکارڈ پر نظر ڈال لیتے۔ اگرچہ منافقت اس طرح سوچنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔’
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا یہ بیان انسٹا گرام کے ذریعے سامنے آیا ہے اور اسے ایرانی میڈیا نے بھی شائع کیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ‘امریکی صدر کا یہ بیان کہ وہ ایرانی قوم کے خلاف اور پابندیاں لگائیں گے انہیں واضح ہونا چاہیے کہ کسی بھی ملک پر عائد کردہ پابندیوں سے انسانیت کے خلاف جرائم کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو گی ۔’
پیر کی رات وائٹ سے جاری شدہ بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایران کے خلاف غیر متعینہ اور مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ ان پابندیوں کا اطلاق امکانی طور پر اس ہفتے کے اواخر میں کیا جائے گا۔
جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ‘ امریکہ ایرانی عہدے داروں کو حالیہ واقعات کا ذمہ دار سمجھتا رہے گا اور ایرانی شہریوں کے آزادانہ احتجاج کے حق کی حمایت کرتا رہے گا۔’ بیان میں امریکہ کے ایرانی خواتین کے ساتھ کھڑا ہونے کی بھی بات کی گئی اور کہا گیا کہ ایرانی خواتین کی بہادری پوری دنیا کو متاثر کرنے والی ہے۔’
پیر کے روز ہی ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے الزام لگایا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل ایران میں بد امنی پھیلانے کے پیچھے ہیں۔