جمعه, مارچ 21, 2025
Homeخبریںمستونگ کل تک جبری لاپتہ نوجوانوں کو بازیاب نہیں کیا گیا تو...

مستونگ کل تک جبری لاپتہ نوجوانوں کو بازیاب نہیں کیا گیا تو مرکزی شاہراہ بند کیا جائے گا۔ پریس کانفرنس

مستونگ ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے علاقے کلی سفید بلندی لاکھا سے جبری لاپتہ کئے گئے عبدالظاہر بنگلزئی سمیت دیگر افراد کے لواحقین نے مستونگ میں کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ کل صبح تک جبری لاپتہ نوجوانوں کو بازیاب نہیں کیا گیا تو مرکزی شاہراہ نواب ہوٹل کےمقام پر بند کیا جائے گا۔

لواحقین نے کہاکہ اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے

‏ تفصیلا ت بتاتے ہوئے کہاکہ گزشتہ شب کلی سفید بلندی لاکھا و ملحقہ علاقوں میں پاکستانی فورسز کی چھاپہ میں گرفتار و لاپتہ ہونے والے نوجوانوں سابق یوسی چئرمین ظاہر ولد اشرف، سلمان بلوچ ولد امیر حمزہ،شیراز ولد صدیق کے اہل خانہ نے سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ آج ہم یہاں ایک انتہائی افسوسناک اور دل دہلا دینے والے واقعے کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ ریاستی جبر اور ظلم کی انتہا ہو چکی ہے، اور ہم اس ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہیں گے۔ہمارے پیاروں کی لاشوں کو سول اسپتال کوئٹہ لایا گیا، جہاں سے ہم انہیں مستونگ لے آئے۔لاش وصول کرتے وقت وہاں کوئی پولیس یا سی ٹی ڈی کا اہلکار موجود نہیں تھا، اور نہ ہی کسی نے ہمیں روکا۔نعش مستونگ پہنچانے کے بعد، یہاں ہم نے جنازے کی تیاری کی، لاشوں کو غسل دیا، اور اپنے شہیدوں کو سپرد خاک کیا۔ ابھی ہم تدفین سے فارغ ہو کر گھر پہنچے بھی نہیں تھے، کسی نے پانی کا ایک گھونٹ بھی نہیں پیا تھا کہ اسی وقت ایف سی، سی ٹی ڈی اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار گھروں میں زبردستی گھس آئےمردوں، عورتوں، بزرگوں اور بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔تمام افراد کے موبائل فون اور قومی شناختی کارڈ زبردستی چھین لیے گئے۔خواتین کو گھسیٹ کر اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔تین نوجوانوں کو وحشیانہ تشدد کے بعد زبردستی اٹھا کر لاپتہ کر دیا گیا، جن میں ظاہر ولد اشرف۔سلمان بلوچ ولد امیر حمزہ اور شیراز ولد صدیق شامل ہے۔

‏پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ ظلم ناقابلِ برداشت ہے، اور ہم اس غیر انسانی سلوک کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ ہم ریاست کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ہمارے پیاروں کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور چھینے گئے موبائل فون اور شناختی کارڈ واپس کیے جائیں، `ورنہ ہم کل صبح 10 بجے نواب ہوٹل مستونگ کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کریں گے۔

لواحقین نے کہاکہ ہم تمام انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف ہمارا ساتھ دیں۔ ہم جبری گمشدگیوں اور ریاستی جبر کے خلاف ہر ممکن قانونی، جمہوری اور پرامن راستہ اپنائیں گے، لیکن اگر ہمارے پیارے جلد بازیاب نہ ہوئے، تو احتجاجی لائحہ عمل مزید سخت ہوگا۔

‏انھوں نے کہاکہ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ظلم کے یہ ہتھکنڈے ہمیں جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ ہم اپنے حقوق کے لیے لڑتے رہیں گے، اور اپنے لاپتہ عزیزوں کی بازیابی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ہم انصاف چاہتے ہیں! ہم اپنے پیاروں کی بازیابی چاہتے ہیں!۔۔ظلم کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز