مغربی بلوچستان (ہمگام نیوز)جیش العدل کے رہنما حاجی ایوب سربازی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہمارے آزادی پسند دوستوں نے ہمیں اطلاع دی ہے کہ کئی گروہ جو عرصہ دراز سے جیش العدل کا نام استعمال کررہے ہیں جو بلوچ قومی تحریک کے خلاف کام کررہے ہیں جن کی وضاحت کرنا ہم ضروری سمجھتے ہیں ان میں ملا عمر سرفہرست ہے جو اپنے گروہ سمیت جن کے متعلق ہم نے دو سال قبل ایک بیان جاری کیا تھا جب اُس پر بلوچ مسلح تنظیموں نے حملہ کیا تھا اور سوشل میڈیا میں اُس کو ہمارے نام پر منسلک کیا جارہا تھا آج پر سے یہ گروہ ہمارا نام استعمال کررہے ہیں جس کی ہم تردید کرتے ہیں ملا عمر اور اس کی گروہ سے ہماری تنظیم کا نہ کوئی تعلق تھا اور نا آج ہے اس کے علاوہ دوستوں نے اطلاع دی ہے کے ایک اور گروہ جو مند نوکیں کہن کے رہائشی بابو تپری کے نام سے جانے جاتے ہیں جو ہر جگہ ہمارا نام استعمال کر رہاہے اور اطلاعات کے مطابق یہی وہ گروہ ہے جس نے مند بلو میں فائرنگ اور جیش العدل کے نام پر پمفلٹ جاری کیا تھا جس کی تردید جیش العدل نے کی ہے اس سے بھی ہماری تنظیم کا کوئی تعلق نہیں اس کے علاوہ ایک گروہ جو پنجگور میں ملا قاسم کے نام سے جانے جاتے ہیں جو ہر جگہ ہمارا نام استعمال کررہا ہے ان سے بھی تنظیم کا کوئی تعلق نہیں ہے . ایک اور دالبندین کے رہائشی حاجی ولی محمد مینگل ہے ان سے بھی کوئی تعلق نہیں یہ صرف اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے جیش العدل کا نام استعمال کررہے ہیں ان گروہوں کی کسی بھی حرکت سے تنظیم زمہ دار نہیں ہے اور ہم بارہا وضاحت کرچکے ہے کہ مشرقی بلوچستان میں ہمارا کوئی ممبر نہیں ہے اور نہ ہی مشرقی بلوچستان میں کوئی دخل اندازی ہے جیش العدل صرف مغربی بلوچستان تک محدود ہے