ہمگام ـ رپورٹ
زاہدان: اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ 30 ستمبر کو بروز جمعہ قابض ایرانی آرمی کے بلوچ مظاہرین پر براہ راست
فائرنگ سے سو سے زیادہ مظاہرین کی شہادت اور تین سے زیادہ افراد کی زخمی ہونے کے بعد مغربی مقبوضہ بلوچستان میں قابض ایرانی آرمی کی بربریت براہ راست فائرنگ اور جبری گرفتاریوں کی شکل میں روز بروز بڑھتی جارہی ہے
تفصیلات کے مظابق رواں ہفتے کے دوران قابض ایرانی آرمی نے مغربی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں اور علاقوں سے 8 بلوچ شہریوں کو جبری طور گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا ہے ـ
رپورٹ کے مطابق پہرہ/ایرانشہر میں بروز جمعہ 18 نومبر کو ایک بلوچ شہری کو قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے پہرہ شہر سے گرفتار کیا۔
اس بلوچ شہری کی شناخت 30 سالہ ایرج طوقی کے نام سے ہوئی ہے جو کہ پہرہ سے تعلق رکھتا ہے۔
مزید اطلاع کے مطابق ایرج کو قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے جمعہ کی نماز کے بعد پہرہ کی ایک گلی سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ـ
کہا جاتا ہے کہ اسی روز ایرانشہر/پہرہ میں احتجاج کے دوران درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اسی پہرہ شھر ہی میں ایک روز قبل 17 نومبر کو قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے مزید دو بلوچ شہریوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منقتل کر دیا ہے
گرفتار شدہ ان دو شہریوں کی شناخت کی تصدیق ہو گئی ہے، جو کہ دونوں باپ بیٹے ہیں، “خداداد پرست شاہ” اور 24 سالہ”سعادت پرست شاہ”، کے ناموں سے شناخت ہوئی ہے ـ
رپورٹ کے مطابق خداداد اپنے بیٹے کا حال پوچھنے گیا تھا جسے گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا اور اسے بھی قابض سیکورٹی فورسز نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ خداداد دل اور اعصابی امراض میں مبتلا ہیں اور ڈاکٹر کی نگرانی میں رہ رہے ہیں۔
سیکورٹی اداروں کی جانب سے ان افراد کے اہل خانہ کو مناسب جواب دینے میں ناکامی نے انہیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ـ
اس کے علاوہ دزاپ (زاہدان) قابض ایرانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک اور بلوچ شہری کی گرفتاری کی خبریں موصول ہوئی ہیں ـ تفصیلات کے مطابق 17 نومبر کو قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے دوزاپ شہر میں ایک بلوچ شہری مہدی علی پور کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
کہا جاتا ہے کہ مہدی کو سیکورٹی فورسز نے یونیورسٹی اسٹریٹ سے گرفتار کیا جو دو گاڑیوں میں سوار تھے۔ مہدی علی پور یونیورسٹی اسٹریٹ پر حلیم کی دکان پر کام کرتے ہیں۔
تاہم دوسری جانب گرگان میں قابض ایرانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک اور بلوچ شہری ابراہیم شیبک کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر مبتقل کر دیا ہے ـ تفصیلات کے مطابق 17 نومبر کے قابض ایرانی سکیورٹی فورسز نے گرگان شہر سے ابراہیم شیبک کو جو کہ شیرآباد دزاپ کے رہائشی ہیں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ـ ایک باخبر ذرائع کے مطابق ابراہیم گرگان میں بطور مزدور کام کر رہا تھا، جسے مقامی باشندوں میں سے ایک نے جھوٹی اطلاع دی کہ وہ زاہدان میں ہونے والے مظاہروں میں موجود تھا اور اسے سکیورٹی اہلکاروں نے گرفتار کر لیا۔
مزید اطلاع ملی ہیں کہ بروز جمعہ 18 نومبر کو خاش میں دو بلوچ شہریوں کو قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے گرفتار کرلیا ہے۔
ان بلوچ شہریوں کی شناخت میرآباد خاش سے تعلق رکھنے والے “مہرشاد میربلوچزہی” ولد رحیم اور “عمران میربلوچزہی” ولد غلام علی کے ناموں سے ہوئی ہے ـ
بتایا جاتا ہے کہ مہرشاد اور عمران کو سادہ لباس میں ملبوس سیکورٹی فورسز نے نماز جمعہ کے بعد گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ـ
اسی طرح ایرانی صوبہ گلستان میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک اور بلوچ شہری کی گرفتاری کی اطلاع موصول ہوئی ہے ـ تفصیلات کے مطابق گلستان کے علاقے گونباد میں سکیورٹی فورسز نے
بروز جمعرات 17 نومبر کی شام کو سہیل خولیا نامی بلوچ شہری کو گرفتار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سہیل کو سیکورٹی فورسز نے ایران کے خلاف عوامی احتجاج میں شرکت کے بعد گرفتار کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعہ کی صبح اس کے دادا اس سے ملنے میں کامیاب ہوئے اور ملاقات کے دوران اس نے تشدد اور شدید مار پیٹ کے بارے میں بتایا۔ واضح رہے کہ اب اس کے ٹھکانے اور حالت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اسے سکیورٹی فورسز گرگن لے گئیں۔
واضح رہے کہ حالیہ مظاہروں کے بعد قابض ایرانی سیکورٹی اور فوجی دستوں نے متعدد بلوچ شہریوں کو گرفتار کیا ہے اور نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا ہے لیکن خاندان والوں کو پتہ نہیں وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔۔