شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںمقبوضہ بلوچستان:جون میں 200اغواء37افراد قتل:بی ایچ آراو

مقبوضہ بلوچستان:جون میں 200اغواء37افراد قتل:بی ایچ آراو

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے بلوچستان میں ہونے والے کاروائیوں کی ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جون کے مہینے میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کم از کم 48فوجی کاروائیاں کی گئیں، جن میں 200لوگ لاپتہ کردئیے گئے۔ جون کے مہینے میں 14افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے جن میں ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تین افراد بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ 12افراد کو مستونگ میں ایک کاروائی کے دوران فورسزنے ہلاک کردیا، جن میں کسی کی بھی شناخت نہ ہوسکی۔ تین ناقابلِ شناخت لاشیں برآمد ہوگئیں، مجموعی طور پر جون کے مہینے میں 37افراد ہلاک ہوگئے۔جبکہ 127افراد بازیاب ہوگئے جن میں سے بیشتر کو اسی مہینے اغواء کیا گیا تھا، 4جون کو مشکے کے علاقے ہارونی سے ایک کاروائی کے دوران فورسز نے 80لوگوں کو گرفتار کرلیا، جن میں سے بیشتر کو چھوڑ دیا گیا لیکن 14لوگ تاحال فورسز کی تحویل میں جن کی سلامتی کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں بتایا نہیں جارہا ہے۔ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے بلوچستان کی صورت حال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سول انتظامیہ اپنی زمہ داریاں نبھانے میں غفلت برت رہی ہے۔ ایک مہینے میں 200افراد کی اغواء نما گرفتاری کے باوجود پولیس اور لیویز کے پاس ان لوگوں کی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ جو لوگ اپنے پیاروں کی گمشدگی کے ایف آئی آر میں بلوچستان میں پولیس کا اختیاررکھنے والی ایف کو نامزد کردیتے ہیں تو پولیس اور لیویز اپنی حفاظت کو وجہ بنا کر ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ سول انتظامیہ کے اہلکاروں میں یہ خوف کئی سال سے موجود ہے لیکن حکومتی زمہ داراں انہیں اس خوف سے نکالنے میں اب تک کوئی پالیسی بنانے میں ناکام ہوئے ہیں۔ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے آئے روز کی فوجی آپریشنوں اور چادر وچاردیواری کے تقدس کی پامالی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چھاپوں کے دوران ایف سی اور آرمی کے اہلکار لوگوں سے غیر اخلاقی رویے کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ فوجی و نیم فوجی اداروں کے اہلکاروں کا تحکمانہ رویہ عام لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنے کا باعث ہے۔ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے بلوچستان حکومت اور وفاق پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں طاقت کا استعمال روکنے کے لئے کردار ادا کریں۔ اور وہ لوگ جو فوجی اداروں کی تحویل میں سالوں سے بند ہیں اعلیٰ عدالتیں خصوصی توجہ دے کر ان گمشدگان کو بازیاب کرائیں۔ سالوں سے غائب سینکڑوں سیاسی کارکن تاحال بازیاب نہ ہوسکے ہیں، ان گمشدگان میں زاکر مجید اور ڈاکٹر دین محمد بلوچ بھی شامل ہیں جن کی اغواء نما گرفتاری کو جون کے مہینے میں 8سال پورا ہو گیا ہے۔ بی ایچ آر او نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو ممکن بنانے اور جبری گمشدگیوں کے واقعات روکنے کے لئے زمہ دار ادارے کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز