یکشنبه, سپتمبر 29, 2024
Homeخبریںمقبوضہ بلوچستان کو تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی اور ایران کے مزموم...

مقبوضہ بلوچستان کو تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی اور ایران کے مزموم عزائم بلوچ قوم کو کسی صورت قبول نہیں:ایف بی ایم

کوئٹہ (پریس ریلیز) فری بلوچستان موومنٹ (ایف بی ایم) کے ترجمان گمشاد بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض ایران کی جانب سے پچھلے کئی دہائیوں سے محکوم بلوچ قوم کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ بلوچ عوام کے خلاف ریاستی قوت کے بل بوتے پر زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد پر مختلف طریقوں سے مظالم ڈھایا جارہا ہے۔
ایران کی ریاستی جبر و غلامی میں کسی بھی شخص کو کہیں بھی نہیں بخشا گیا ہے۔
مظالم کے شکار افراد جن میں بلوچ طلبا، علمائے دین،تاجر،کاروباری حضرات،بلوچی ادب و فنون سے تعلق رکھنے والے ادیب سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شامل ہیں، کی جلاوطنی کی صورت میں بلوچ وطن میں آباد ان کے عزیزو اقارب پر قومی آزادی کے جدوجہد سے دستبردار ہونے کیلئے دباو ڈالنے اور خوف و ہراس پھیلانے جیسے حربے تواتر کے ساتھ استعمال کیے جارہے ہیں. ایرانی گجر کی بلوچ دشمنی کی ایک لمبی فہرست ہے۔پچھلے دو دہائیوں سے بلوچ قوم پر ان مظالم میں سخت شدت لائی گئی ہے۔بلوچستان پر قبضے کے بعد ان کی سیاسی معاشی ثقافتی اورتعلیمی استحصال کرنے کے بعد اب برائے راست ان کے زرعی زمینوں پر گندم اور دوسرے کئی تیار فصلوں اور سالوں کی محنت مشقت کے بعد کھجور کے قیمتی باغات کو آگ لگایاگیا ہے. مختلف نام نہاد اور بوگس مقدمات میں بند بلوچ نوجوان قیدیوں کو کرین کے آہنی رسیوں کے زریعے ان کے گلے میں پھانسی کا پندہ ڈال کر انھیں تختہ دار پر لٹکاکے ان کے والدین کے سامنے شہید کیا گیا ہے ۔ایران کی بلوچ دشمنی میں بہت سے علاقوں میں بلوچ غریب مالدار پیشہ لوگوں کے مال مویشیوں کو بڑی بے رحمی سے ہلاک کرنا بھی اس ناروا عمل میں شامل ہے ۔ایران کی جانب سے غیر فطری بارڈر کو مکمل سیل کرنے کی پالیسی پرکئی سالوں سے عمل کی جارہی ہے ، بلوچ نوجوانوں کیلئے ان کے اپنے ہی وطن میں باعزت طریقے سے روزگار کے تمام زرائع کو بند کیا گیا۔ان مشکل حالات میں بلوچ فرزند مجبور ہوکر غیر فطری سرحد کے آر پار اپنے ہی وطن میں معمولی نوعیت کی تیل کے کاروبار یا روز مرہ زندگی کے اشیائے خورد و نوش کے اجناس کی خرید و فروخت کرنے کیلئے جب ان علاقوں میں وہ سفر کرتے ہے تو ایک طرف قابض ایرانی گجر اور دوسری جانب پاکستانی پنجابی فوج کی جانب سے بلوچ نوجوانوں کو بے رحمی سے گولیوں کا نشانہ بنا کر بھون ڈالا جاتا ہے ۔دونوں قابض فارسی اور پنجابی فوج بلوچ قوم کی مکمل نسل کشی کے لئے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں.
گمشاد بلوچ نے کہا کہ دوسری طرف عالمی و علاقائی منڈی سے منسلک ڈرگ مافیا کو مقبوضہ بلوچستان کے ہر علاقے میں قابض حکومتوں کی سرپرستی میں مکمل چھوٹ دے دی گئی ہے ڈرگ مافیا کے ساتھ ان کی منظم تعلق داری و کاروباری ربط کئی دہائیوں سے قائم چلی آرہی ہے۔جس کا خاص نقصان بلوچ قوم کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔ جبکہ معاشی فائدے اٹھانے والوں میں ایران اور پاکستان کے فوجی اور خفیہ اداروں کے اہلکار اور ان کے علاقائی ایجنٹ شامل ہیں۔منشیات کے اس عالمی منڈی تک رسائی حاصل کرنے کیلئے ان کی آزادانہ نقل وعمل کی وجہ سے بلوچستان کے ہر علاقے کے نوجوانوں میں منشیات کا زہر بڑی تیزی کے ساتھ پھیلاہی جارہی ہے۔تاکہ پورے بلوچ سماج کو منشیات کا عادی بنا کر مکمل طور پر مفلوج کیا جائے ۔بلوچ دشمن قوتیں اپنے اس منصوبے میں کسی حد تک کامیابی بھی حاصل کرچکے ہیں ۔
موجودہ حالات میں بلوچ نوجوانوں کی قومی آزادی کیلئے حالیہ ابھار اور پرجوش قومی جزبے کو دیکھ کرایران و پاکستان سخت پریشانی و سراسمیگی میں مبتلا ہوچکے ہیں ۔جس کیلئے قابض ایرانی گجر اس خطے کی تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال کے پیش نظراپنے سامراجی فیصلوں پر عمل کرنے کیلئے جارحانہ طریقے سے مزموم منصوبہ بندی کررہے ہیں۔جس میں خاص طور پر وہ اپنے زیر قبضہ بلوچستان کو مزید تین حصوں میں تقسیم کرکے بلوچستان کا حقیقی نام ہمیشہ کیلئے ختم کرکے سیستان جیسے غیر فطری ناموں کو سامنے لایا جا رہا ہے۔ایرانی فارسیوں کی جانب سے بلوچ سرزمین کو مختلف انتظامی امور کے بہانے مزید ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا عمل بلوچ دشمنی کے ظالمانہ عمل کا تسلسل ہے۔
مستقبل قریب میں مقبوضہ بلوچستان کے شہر چابہار میں ایرانی سپاہ اور ارتش کیلئے سب سے بڑے فوجی چھاونی بنایاجارہا ہے ۔ جہاں بڑے بڑے فوجی ٹینک ،جیٹ جنگی طیارے ،زمین سے زمین تک دورمار فاصلے والے میزائلوں کی تنصیب کی جائیگی۔
اور مستقبل قریب میں اس اہم شہر میں بلوچ آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرتے ہوئے ڈیموگرافک تبدیلی لاکر ایران گجرفارسی کو آباد کیا جائیگا۔
جو کہ بلوچ قوم کیلئے کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگی .
فری بلوچستان موومنٹ ہر فورم پر ایرانی گجرکی ایسے ناروا عمل کی سخت الفاظ میں مزمت کریگی، مزید یہ کہ پارٹی بلوچ قوم اور مہزب اقوام و عالمی اداروں کی سیاسی و سفارتی تعاون سے ایرانی عزائم کو روکنے کیلئے متحدہ آزاد بلوچستان کیلئے اپنی سیاسی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔
ایف بی ایم بلوچ رہنما واجہ حیربیارمری کی زیرک قیادت میں قومی آزادی حاصل کرنے کیلئے غیر متزلزل موقف کے ساتھ اپنی سیاسی سفر اور قومی موقف کے ساتھ اسی عزم کے ساتھ جاری رکھے گی، تاکہ بلوچ معتبر رہنما خان میرنوری نصیر خان کے مرتب کردہ جغرافیائی سرحدوں کو دوبارہ حاصل کرکے ایک ساتھ ملاکر بلوچ قومی وحدت کو ایک بار پھرسے ایک ساتھ ملایا جائے۔
مزید یہ کہ ایران کی طرح بلوچستان دشمن ناروا عمل کو انجام دینے کیلئے قابض پاکستانی فوج بھی کافی عرصے سے ساحلی بیلٹ کو کاٹ کر ‘جنوبی بلوچستان’ کے نام پر چائنا کے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کو کامیاب بنانے کیلئے استعصالی نقشہ کی خاکہ تیار کی گئی ہے۔
بیان کے آخر میں ایف بی ایم کے مرکزی ترجمان گمشاد بلوچ نے مقبوضہ بلوچستان کی ایرانی مزموم عزائم کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے کل بروز ہفتہ “بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ” کی کیمپین
#IranStopDividingBaluchistan
کے کیمپین کی مکمل حمایت کرکے پارٹی ممبران اور عہدیداروں کو تاکید کرتی ہے کہ وہ بلوچستان کو مزید ٹکڑوں میں ایرانی مزموم عزائم اور بلوچ قوم پر ڈھائے گئے مظالم کے خلاف سوشل میڈیا کیمپین میں حصہ لیں۔
تاکہ اس کیمپین کے زریعئے بلوچ قوم اور پوری دنیا کے سامنے ایرانی مزموم مقاصد کو واضع کیا جائے۔
ایف بی ایم ایرانی سامراج کےکالونائزیشن کے اس بہیمانہ عمل و بلوچ قومی شناخت کو ختم اور اپنے وطن کو تقسیم کرنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز