تربت(ہمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجرگہرام بلوچ نے تربت میں سمیر سبزل کے ٹھکانے پر دستی بم حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ کل شب ساڑھے نو بجے سرمچاروں نے تربت سنگانی سر میں ریاستی آلہ کار سمیر سبزل کے ٹھکانہ پر دستی بم سے حملہ کیا۔
اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ سمیر سبزل اور اس کی گینگ ریاستی پشت پناہی میں کئی سماجی جرائم میں ارتکاب کررہے ہیں۔سمیز سبزل کو قابض ریاست کے لیے بلوچوں کی مخبری کرنے کے عوض اسے چوری و ڈکیتی سمیت ہر قسم کے جرائم کی چھوٹ دی گئی ہیں ۔ریاستی پشت پناہی کی وجہ سے سمیر سبزل اور اس کے ساتھی کئی مقدمات میں ان کے خلاف ٹھوس ثبوت اور اسلحہ برآمدگی کے باوجود وہ عدالتوں سے بری ہوکر جیل سے چھوٹ جاتاہے۔
یاد رہے کہ 26 مئی 2020 ء کی شب ڈنک میں ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر ملک ناز شہید ہوگئی تھیں جبکہ ان کی کمسن بچی برمش زخمی ہوئی تھی اوراس مقدمے میں باسط ولد فیض اللہ، الطاف ولد مزار، سمیر ولد سبزل اور سیف اللہ کے خلاف ایف آئی ار درج کی گئی تھی ۔لیکن پولیس سبزل کو گرفتار کرنے سے ہچکچا رہی تھی ۔ عوامی احتجاج اور دباؤ کے باعث سمیر سبزل نے “سرنڈر” ہوگئے تھے ۔جس کے بارے میں لوگوں کا یہی خدشہ تھا کہ سمیر سبزل نے گرفتاری پاکستانی قابض فوج اور خفیہ اداروں کی “یقین دھانیوں” کے بعد دی ہے ۔
اور جمعرات کے روز سیشن جج تربت نے ایسے مقدمہ میں فیصلہ سنا ہوئی مقدمے میں سبزل اور سیف اللہ کو عدم ثبوت کی بنا پر باعزت بری کردیا گیا.