دہلی(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق ممبئی کی عدالت نے ریپ کیس میں جرم ثابت ہونے پر تین مجرموں کو دی گئی موت کی سزا تبدیل کردی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ممبئی کی عدالت نے جمعرات کے روز ریپ کے مجرموں کی اس کیس میں سزا تبدیل کی جس کے بعد ملک بھر میں خواتین کے تحفظ کے معاملے پر سخت اشتعال پیدا ہوگیا تھا۔
سنہ 2013 کے واقعے سے ایک برس قبل بھی اجتماعی زیادتی کا ایک ہائی پروفائل واقعہ پیش آیا تھا جس کے دوران نئی دہلی میں ایک خاتون کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اس واقعے میں تین افراد نے ممبئی میں اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ ایک 22 سالہ خاتون فوٹو جرنلسٹ کو ورغلا کر متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ وہ فوٹو جرنلسٹ اس وقت اس ویران فیکٹری میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے لیے موجود تھیں۔
شکتی ملز کمپلیکس انڈیا کے مالیاتی مرکز ممبئی میں فیشن ایبل اپارٹمنٹس، آفس بلاکس، دکانوں اور ریسٹورنٹس کے ساتھ واقع ہے۔
اس واقعے نے نئی دہلی سے کہیں زیادہ محفوظ سمجھے جانے والے شہر ممبئی کے شہریوں کو خوف میں مبتلا کردیا تھا اور نہ صرف ملک میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا بلکہ اس کی گونج پارلیمنٹ تک جا پہنچی۔
ممبئی پولیس نے واقعے میں ملوث تمام پانچ افراد کو ایک ہفتے کے اندر حراست میں بھی لے لیا تھا۔
ریپ کے اس واقعے کے بعد ایک 19 سالہ ٹیلی فون آپریٹر بھی سامنے آگئیں اور انہوں نے الزام لگایا کہ ان ہی تین افراد نے اپنے دو ساتھیوں سمیت ایک ماہ قبل اسی جگہ انہیں بھی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
سنہ 2012 کے نئی دہلی ریپ کیس کے بعد قوانین میں تبدیلی کی گئی اور مسلسل دوسری بار زیادتی کا جرم کرنے والے شخص کے لیے موت کی سزا تجویز کی گئی۔
عدالت نے دونوں واقعات میں ملوث تینوں مجرموں کو پھانسی کی سزا دی، جو کہ قانون سازی میں ترمیم کے بعد اس نوعیت کی پہلی سزا تھی۔
جن وقت تینوں ملزمان کو سزا سنائی گئی اس وقت ان کی عمریں 19، 21 اور 28 سال تھیں۔ ممبئی ہائی کورٹ نے جمعرات کو سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تاہم سزائے موت کو پیرول کے بغیر قید بامشقت میں تبدیل کردیا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق جج کا کہنا تھا کہ ’موت سے پشیمانی کا تصور ختم ہوجاتا ہے۔‘
’یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ملزمان صرف سزائے موت کے ہی مستحق ہیں، وہ عمر قید کے بھی مستحق ہیں تاکہ وہ اپنے جرم پر ندامت کا اظہار کرسکیں۔