شنبه, مې 10, 2025
Homeخبریںمیں کبھی کسی کو سپورٹ نہیں کرونگا جومیری سرزمین کے استحصال کرنے...

میں کبھی کسی کو سپورٹ نہیں کرونگا جومیری سرزمین کے استحصال کرنے والوں کا ساتھ دیگا،؛ حیربیار مری

(ہمگام نیوز )

بلوچ آزادی پسند رہنما حیربیار مری کا خصوصی انٹرویوں کارلوس زرتوزا کے ساتھ

حیربیار مری بُزرگ بلوچ رہنما اور بلوچستان کے سب سے بڑے قبیلوں میں سے ایک قبیلے کے سربراہ مرحوم خیر بخش مری کے پانچویں صاحبزادے ہیں وہ 1997 میں بلوچستان اسمبلی میں بطور وزیر منتخب ہوئے لیکن بعد میں برطانیہ جانے پر مجبور ہوئے۔ ان پر بلوچ لبریشن آرمی کی قیادت کرنے کا الزام ہے جس سے انہوں نے بار ہا انکار کیا ہے ۔برطانیہ میں انہیں دہشتگردی کے الزام میں گرفتاری کے بعد بری کردیا گیا۔ آج وہ فری بلوچستان موومنٹ کی قیادت کررہے ہیں جو ایک سیاسی آزادی پسند پارٹی ہیں ۔

OZY نے حیربیار مری کے ساتھ پاکستان اور دنیا کی سیاست پر بات چیت پر ایک نشست کا اہتمام کیا ہے۔ انٹرویو کو ہمارے قارئین کی سہولت اور وضاحت کے لیئے مختصر کیا گیا۔

کارلوس:- اس بار پاکستان میں ہونے والے انتخابات پاکستان کے تاریخ میں دوسری شفاف جمہوری انتخابات کہلایا گیا لیکن پھر بھی آپ نے بائیکاٹ کا اعلان کیا کیوں؟

حیربیار مری:-یہ ایک کھلا راز ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور آرمی کے منشاء کے مطابق جوڑ توڑ ہوئی اور ساتھ ہی عمران خان ( منتخب ہونے والے وزیراعظم)کا ساتھ دیا گیا۔ خان نے کئی بار بلوچوں پر ہونے والے مظالم کی مزمت کی ہیں اب یہ انکے لئے موقع ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے لیکن مجھے شک ہے وہ اسکے لیئے کچھ کرینگے۔ آرمی کو عدم استحکام اور ایک غیر مستحکم حالات کی ضرورت ہے جس کے ذریعے وہ دنیا سے امداد اور فنڈز لے سکے گی۔ اسی طرح سے ہی اسلام آباد مغرب کو بلیک میل کرتا آرہا اور اسی طرح عدم استحکام کو فروغ دیتا ہے پاکستان ایک طرف افغانستان انڈیا یا واشنگٹن پر الزام لگائےگا اور بہ یک وقت وہ ان سے پیسے بھی مانگے گی۔

کارلوس:-آپ کے لوگوں کی موجودہ حالات کیا ہے؟

حیربیار مری ۔ پاکستان نے بلوچستان پر ستر سالوں سے قبضہ کیا ہوا ہے اور ہمیں غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے تاکہ ہم صرف زندہ رہنے کیلئے سوچے اور آزادی جیسے خیال کا بھی سوچ نہ سکے ۔ ہماری سرزمین معدنیات سے مالامال ہیں ہمارے پاس گیس تیل یورینیم کے بڑے ذخائر ہیں یہاں تک کہ ہمارے پاس جنوبی افریقہ سے بھی زیادہ سونا ہیں ۔ہمارے پاوں کے نیچے بلین ڈالرز ہیں لیکن یہ سارا پیسہ آرمی اور پاکستانی اشرافیہ کے جیبوں میں چلا جاتا ہے جبکہ ہمارے لوگ آج بھی گوبر جلانے پر مجبور ہیں ۔ لوٹ مار کو مزید بڑھانے کیلئے مارو اور پیھنکو پالیسی کے تحت ہمارے20،000سے زاہد بلوچ نوجوانوں کو اغواء کیاگیا ہے مارو اور پھینکو والی یہ پالیسی 1950سے ایک منظم طریقے سےجاری ہے۔

کارلوس:- آپ کا مقصد ایک خود مختار آزاد بلوچستان کا حاصل ہے۔ کس طرح کا یہ ملک ہوگا؟

حیربیار مری :-ہم نے ہر طرح کے مشاہدے کیے ہے جیسے جمہوریت جو کہ افریقہ لاطینی امریکہ مڈل ایسٹ کمیونزم کو بھی دیکھا لیکن کارگر کوئی بھی نہیں ہے جیسے ہم نے امید رکھی تھی ہمیں جدید بنیادیں رکھنی ہوگی ” ایک آدمی ایک ووٹ ” لیکن یہ ہمارے ہی معاشرتی ڈھانچے میں بھی فکس آئےجو کہ ہمارے ہر شہری کیلئے مذہبی اور ثقافتی اختلافات ماحولیاتی انفرادی اور اجتماعی آزادی انسانی حقوق اور ان کے خواہشات کا احترام کریگی ۔

کارلوس :-لیکن کیسے ایک انقلابی ماڈل کو ایک خطے میں ہم آہنگ کرینگے جہاں ایک سیاسی اور قبائلی لیڈر ایک ہی وقت میں ہو جیسے آپ ہیں؟

حیربیار مری :- آزاد بلوچستان میں قبائلی سرداروں کی طاقت صفر ہوگی ۔ ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے انہوں نے جو کچھ بھی ہمارے لوگوں کیلئے کیا مگر جب وہ سیاست میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے مراعات ترک کرنے ہونگے وگرنہ ہم ایسی ملک بنا رہے ہونگے جہاں خلیجی بادشاہت جیسی ہو گی اور ہم آگے نہیں بڑھ پائینگے ۔

کارلوس :-کیا واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان ہونے والے سرد جنگ کے اثرات بلوچستان میں آ سکتے ہیں؟

حیربیار مری :-چین کی پاکستان میں موجودگی تیزی سے بڑھ رہی ہے میں کبھی کسی کو سپورٹ نہیں کرونگا جو کہ میری سرزمین کے استحصال کرنے والوں کا ساتھ دیگا۔ بلوچ، سندھی یا کرد جیسے بے وطن قوموں کو چاہئے کہ وہ ساتھ میں مل کر جبر کے خلاف لڑیں، ہم صرف تماشائی نہیں بن سکتے ، دوسری طرف امریکہ کیسے پاکستان کا یقین کر سکتا ہے؟ کیونکہ ہم سب جانتے ہیں پاکستان افغانستان میں ہونے والے ہزاروں نیٹو افواج کے قتل میں ملوث ہیں ۔پاکستان جہادیوں کو فنڈز اور ٹریننگ دیتا ہیں۔
یہاں تک کہ انہوں نے اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں ایک فوجی چھاونی کے قریب پناہ دی تھی واشنگٹن کو ایک قا بل اعتماد اتحادی کی ضرورت ہے جو کہ ہم ہیں ہماری قوم بیشک چھوٹی اور کمزور ہوگی لیکن ہمیں ایک نئے آقا کی ضرورت نہیں ہےبلکہ ساتھی جیسا رشتہ چاہتے ہیں ۔

کارلوس :-کیا ٹرمپ ایک قابل اعتماد ساتھی بن پاہینگے؟

حیربیار مری :-ٹرمپ کا بین الاقوامی میدان میں ایک واضح نظریہ ہے انکی باتیں واضح ہیں وہ پاکستان کا اصلی روپ پہچان چُکا ہے یعنی ایک ایسا ملک جس نے ہمیشہ اپنے اتحادیوں کو دھوکا دیا ٹرمپ طاقت کی حیثیت سے بولتے ہیں اور وہی زبان بول رہے ہیں جو زبان پاکستان سمجھتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ وہ خطے میں تبدیلیاں لائینگے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز