چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںنوشکی میں پاکستانی فورسزکےہاتھوں ایک جوان کی شہادت اور 11افرادکے گرفتاری ریاستی...

نوشکی میں پاکستانی فورسزکےہاتھوں ایک جوان کی شہادت اور 11افرادکے گرفتاری ریاستی دہشتگردی ہے،؛بی این ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے نوشکی میں پاکستانی فورسز کی کارروائی، ایک بلوچ جوان کی شہادت اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال ہر آئے دن اور نئی حکومت کے ساتھ بد تر ہوتی جارہی ہے۔ نوشکی میں ایک بلوچ فرزند نظام ولد پیر محمد ساسولی کو مشتبہ قرار دے کر شہید کیا گیا اور گیارہ لوگوں کو گرفتار کیا جس کا فورسز کی جانب سے پاکستانی روزنامہ ’’جنگ‘‘ سمیت دوسرے میڈیا میں اعتراف کی جا چکی ہے۔ بلوچوں کیلئے سفر آمد و رفت اور گھر سے باہر نکلنا محال بنا دی گئی ہے۔ پاکستانی فورسز کو جہاں کہیں کوئی بلوچ ملے اُسے دہشت گرد قرار دیکر قتل کیا جاتا ہے یا اغوا کرکے لاپتہ کیا جاتا ہے۔ نوشکی سے اغوا شدگان کا اعتراف کرنے کے باوجود انہیں منظر عام پر نہیں لایا گیاہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ ماضی کی طرح انہیں بھی کئی سالوں تک خفیہ زندانوں و اذیت خانوں میں رکھ کر شہید کی جائے گی۔ یہ ماورائے عدالت قتل اور گرفتاریاں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے بلوچ قوم نسل کشی کا شکار ہے مگر پاکستان کی خطے میں مذہبی شدت پسندی سے دنیا نے بلوچ مسئلہ کو نظر انداز کیا ہے۔ اس سے فائدہ اُٹھا کر پاکستان نہ صرف بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے بلکہ بلوچستان و خطے سمیت دوسرے ملکوں میں اسلامی شدت پسندوں کی آبیاری کر رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس صدی کے شروع میں مشرف کی فوجی حکومت کے دوران بلوچوں کو اغوا کرکے اکثریت کو شدید تشدد کے بعد رہا کیا جاتا تھا۔ آصف زرداری اور پی پی پی کی دور حکومت میں صرف مسخ شدہ لاشیں برامد ہوئیں جبکہ مسلم لیگ ن اور ڈاکٹر مالک کے دور میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں اور آپریشن اغوا اور قتل میں بھی تیزی لائی گئی۔ ساتھ ہی جعلی انکاونٹر کی پالیسی کا بھی اضافہ کیا گیا۔ اب عمران خان اور جام کمال نے انہی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے اپنی حکومت کے پہلے دو ہفتوں میں کئی بلوچوں کو اغوا، کراچی میں بی این ایم کے ممبر کی مسخ شدہ لاش اور اب نوشکی میں بلوچ فرزند کی شہادت اور کئی گرفتاریاں انہی مظالم کا تسلسل ہیں جو بلوچ قوم پاکستان کے ہاتھوں ستر سالوں سے سہہ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز