کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نیشنل پارٹی کی جانب سے گزشتہ روز کے بیان کے رد عمل میں کہا کہ نیشنل پارٹی ریاست کے ساتھ بلوچ نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔آج بلوچ قوم انکی اصلیت سے مکمل طور پر آگا ہ ہے۔ اپنے بیانات سے وہ راہ فرار اختیار نہیں کر سکتے۔گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے کہا کہ نیشنل پارٹی ا پیکس کمیٹی کا ممبر تھا جہاں بلوچوں کی قتل عام کی اجازت دی گئی۔اسکے ساتھ نیشنل ایکشن پلان،پاکستان پروٹیکشن آرڈینس کا حمایتی اور انکا حصہ رہا، جس کے ذریعے ہزاروں بلوچوں کی قتل عام کرنے کے ساتھ ،ہزاروں افراد کو لاپتہ کیا گیا جس میں بڑی تعداد کو دوران حراست قتل کر کے جعلی مقابلوں کا نام دیا گیا۔اور 146مارو اور پھینکو145 پالیسی کے تحت کئی لاشیں ویرانوں میں پھینکی گئیں۔ پچاس سے زائد لاشیں دریائے سندھ سے دریافت ہوئیں، جن کی نہ شناخت ہوئی اور نہ ڈی این اے کیا گیا۔ ایسے عناصر کوئی بیان دینے سے قبل اپنے گریبان میں جھانکیں۔یہ بلوچ نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم میں ملوث ہیں۔ نیشنل پارٹی نے مقامی سطح پر اپنے رہنماؤں علی حیدر، ملابرکت اور راشد پٹھان سمیت کئی لوگوں کے ڈیتھ اسکواڈ بنائے ہیں جو قابض فوج کے ساتھ مل کر سینکڑوں فرزندوں کو شہید کر چکے ہیں۔نیشنل پارٹی کی یہی قوتیں پاکستان کی زمینی و فضائی آپریشنوں میں معاون کار رہے ہیں۔بلوچ وسائل کو لوٹنے، بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے نام نہاد ترقی اور چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) جیسے منصوبوں کے نام پر مختلف فورسز کے ہزاروں اہلکار بلوچستان میں تعینات کرکے لوگوں کی روز مرہ کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ سی پیک کے نام پر نیشنل پارٹی نے ریاستی فوج کے ساتھ مل کر ہزاروں لوگوں کو اپنی زمینوں سے بے دخل کرا کر آئی ڈی پیز بنایا ،جو آج مختلف علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان علاقوں میں کسی میڈیا گروپ کو جانے کی اجازت نہیں تاکہ یہ ظلم و بربریت عالمی ایوانوں تک نہیں پہنچ سکے۔ مگر نیشنل پارٹی و اس کے ہمنوا امن کا راگ الاپ کر اپنے آقاؤں ایم آئی اور آئی ایس آئی کو خوش کرنے کیلئے بلوچ نسل کشی پر پاکستان کو داد دے رہے ہیں۔ انہوں نے مذہبی تفرقہ کو بھی پروان چڑھایا اور آج بھی بلوچ نسل کشی میں یہ لوگ ریاست کے لیے اہم ستون کا کام کر رہے ہیں۔مُلا ملٹری اتحاد کے بعد اب مُلا اور نیشنل پارٹی اتحاد بھی بن چکا ہے، جس کا مقصد اپنی کرسی بچانے کیلئے بلوچ نسل کشی، بلوچ وسائل کی لوٹ مار اور بلوچستان کی سیکولر ماحول کو پراگندہ کرنا ہے۔راغے میں نیشنل پارٹی کے علی حیدر ڈیتھ اسکواڈ کے چند کلومیٹر پر گچک میں داعش کے کیمپ ہیں، جو مشترکہ کارروائیاں بھی کرتے ہیں۔ جہاں چند ہفتے قبل ذکریوں کی مذہبی عبادت گاہوں کو نذر آتش کیا گیا۔ ساتھ ہی سرکاری شدت پسند تنظیم مسلح دفاع بھی نیشنل پارٹی سے قریبی تعلقات رکھ کر مختلف علاقوں میں پاکستان کی بلوچ کش پالیسیوں کو آگے لے جا رہے ہیں۔ ایسے عناصر کو بلوچ قوم کسی صورت معاف نہیں کرئے گی،اور انکا احتساب ضرور ہو گا۔گہرام بلوچ نے بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچ دشمن عناصر و تنظیموں سے دور رہیں ۔