کراچی (ہمگام نیوز) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کراچی زون کا پہلا آرگنائزنگ باڈی اجلاس زیر صدارت مرکزی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن معراج شاد بلوچ نے بطور اعزازی مہمان شرکت کی۔
شہداء کی یاد سے اجلاس کا آغاز کرکے تعارفی نشست کے بعد مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی ممبر معراج شاد بلوچ نے مرکزی سرکیولر پیش کرتے ہوئے پارٹی کی حالیہ تنظیمی پیش رفت اور پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔
اجلاس میں عالمی طاقتوں کی بدلتی صف بندی، سرد جنگ کے بعد بد لتی ہوئی نئےورلڈآرڈر، باالخصوص مشرق وسطیٰ کا بحران، پاک و ھند تنازعہ ایران و اسرائیل تناو، جبکہ چین، روس، اور امریکہ کا عالمی سرمایہ داریت کے ذریعے کردار پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ مقررین نے کہا کہ دونوں عالمی جنگوں کے نتیجے میں کروڑوں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا تھا ، جس سے نیا عالمی نظام وجود میں آیا تھا جس کی بنیاد پر نیٹو، سینٹو، ورسا پیکٹ اور سیٹو جیسے دفاعی اتحاد قائم کر کے سرد جنگ دوران کے دو قطبی طاقتوں امریکہ و سوویت یونین نے ایک دوسرے کے خلاف نئے صف بندیاں تشکیل دئیے تھے اور پورے دنیا کو متاثر کیا گیا ۔ سرد جنگ خاتمے اور 1991 میں سویت یونین کے زوال کے بعد دنیا ایک قطبی نظام امریکہ کے گود میں چلا گیا، جو اب تک قائم ہے۔ عالمی سیاست میں امریکہ کی پالیسی میں واضح تبدیلی نظر آرھا ہے، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے پر نیا عالمی ورلڈ آرڈر مستعدی سے بدل رہا ہے، اور موجودہ حالات میں امریکہ کی کوشش ھے کہ ماضی کے اختلافات کو ختم کرکے روس و چین کے ساتھ عالمی اتحاد قائم کیے جائیں- اگرچہ امریکہ اور روس دونوں سرمایہ دارانہ نظام کے حامی ریاستیں ہیں، جبکہ چین کا معاشی ڈھانچہ مکمل سرمایہ داریت کے اصولوں پر ملبوس ھو چکا ہے لیکن سیاسی نظریہ اب بھی کمیونزم ہے، جو امریکی نئے ورلڈ آرڈر کے لئے ایک رکاوٹ بن رہا ہے۔ اسکے علاوہ تائیوان کے مسئلے پر چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بھی اپنی جگہ موجودہے-، ایران و اسرائیل، جبکہ ایران و سعودی عرب کے اختلافات بھی نئے عالمی نظام پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے بلوچ قوم کو بھی اس ممکنہ تبدیلی کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر بلوچ قومی تحریک منظم اور مضبوط ہوتی ہے تو آنے والے دور میں بلوچ سرزمین بدلتے ھوے حالات میں گیم چینجر ھوگا، اور بلوچ منظم ھوا تو اس نئے ورلڈ آرڈر سے استفادہ بھی حاصل کیا جاسکے گا۔
اجلاس کا اہم ایجنڈا تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی اور وسعت تھا۔ تنظیمی ایجنڈے میں کراچی شہر کے جغرافیائی اور سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل اور اسے مستحکم بنانے پر زور دیا گیا جس میں یونٹوں کی تشکیل اور انہیں منظم کرنا، نظریاتی اور تنظیمی تربیت کے لیے پالیسی بنانے اور رابطہ کو مضبوط کرنے کے حوالے سے بحث کیا گیا۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تنظیمی ڈھانچے کو ہر یونٹ کی سطح پر فعال اور مربوط بنایا جائے۔
آخر میں آئندہ لائحہ عمل کے تحت کراچی زون کے لیے نئی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی، جس کے مطابق عالم آسکانی بلوچ زونل آرگنائزر، زیشان بلوچ ڈپٹی آرگنائزر، شمیمہ بلوچ، یاسر بلوچ، اور احسان بلوچ ممبران آرگنائزنگ باڈی منتخب ہوئے۔