تربت (ہمگام نیوز) 21 ستمبر 2014 کو مقبوضہ بلوچستان کے شہر تربت سے قابض پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر اغواء ہونے والے بلنگور دشت کے رہائشی، بلوچی زبان کے نامور گلوکار اور اسکول ٹیچر رفیق حاصل عرف رفیق اومان کے لواحقین نے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ رفیق اومان ساڑھے پانچ سالوں کے طویل عرصے سے ناکردہ گناہوں کی پاداش میں اذیت خانے میں قید ہے، جس کی وجہ سے پورا خاندان انتہائی تکلیف اور کرب میں مبتلا ہے۔
لواحقین نے مزید کہا کہ کسی بھی انسان کو اس طرح اٹھا کر ٹارچر سیل میں کسی عدالتی و قانونی کاروائی کے بغیر بند کرنا عالمی انسانی حقوق کی شدید پامالی ہے اور اگر ریاستی قانون کے مطابق دیکھا جائے تو یہ غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے مگر یہ عمل پچھلے بیس سالوں سے مقبوضہ بلوچستان میں بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ ہورہا ہے، جس پر نوٹس لیا جانا چاہئیے۔
آخر میں لواحقین نے ملکی اور غیر ملکی انسانی حقوق علمبرداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچ جبری مغوی اسیران کی باحفاظت بازیابی کےلیے بروقت اپنا کردار ادا کرکے جبری مغویان کے پورے خاندانوں کو اجتماعی اذیت سے نجات دلانے میں ہماری مددکریں۔
واضح رہے بلوچستان میں جبری اغوا شدہ افراد کی تعداد ہزاروں میں ئے، جن کے لواحقین کے احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں احتجاج کے تمام دستیاب وسائل کے ذریعے ذمہ دار اداروں کو آگاہ کرنے کی کوشش کی جاچکی ہے تاہم اس حوالے سے ادارے اپنی ذمہ داری نبھانے میں بُری طرح ناکام اور قابض فوج کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں۔