کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 4755 دن ہوگئے
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ سیاسی رہنما نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ،ارباب احمد نواز کاسی اور دیگرساتھیوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی،
وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہو کر کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان میں اپنے نام نہاد صوبائی حکومت کے سیٹ اپ کو بنانے میں لگا ہوا ہے، نو آبادیاتی تسلط کو برقرار رکھنے کی بھر پور کوشش ہو رہی ہیں، بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آپریشن کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں میں آپریشن کے واضح حالات دکھائی دے رے ہیں جس کے بعد امکان یہی ہے فوج کی باری نفری کی موجودگی اور نئے گماشتہ سیٹ اپ کے بننے کے بعد فوج اپنی کاروائی کو مزید تیز تر کرتی جائےگی۔ جبکہ پاکستانی گماشتے چند لوگوں کی سربراہی میں کچھ زرخرید لوگ بلوچوں میں موجود پاکستانی تمام گماشتے اور زرخرید کارندے اکٹھا ہو کر خود پر قوم پرستی کا مزید رنگ دکھائے ہیں اور بلوچ قوم نے تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی سب سے موثر حربے کو شعوری طور پر اور ایک طویل دورانیہ تک ثابت قدم رہتے ہوئے اسے اپنےاندر سے نکال باہر کردیا اور ان چند لوگوں کو خود سے الگ کردیا جو بلوچ کے لبادے میں رہ کر بلوچ کا قتل کر رہے ہیں
ماماقدیر بلوچ نے مزیدکہا کہ آج اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پاکستان کے دورے پر آئے ہیں اور ان کے آنے کا بظاہر مقصد تو سیلاب زدگان کی حال پرسی اور انکو ریلیف فراہم کرنے کیلئے یو این کے سیکرٹری جنرل نے خود اقوام عالم سے پاکستان کی مدد کرنے کی بھی اپیل کی ہے، لیکن ہم اپنے اس اخباری اعلامیہ کے زریعے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور اقوام عالم کی توجہ بلوچستان میں ریاستی مظالم پہ لانا چاہتے ہیں اور یہ واضع کرتے ہیں کہ یہ امداد اور بلین کے ڈالرز سیلاب سے متاثرہ مستحقین کو ہر گز نہیں پہنچیں گے، یہ مقتدرہ اداروں کے خزانے میں جاکر ہم پہ امداد کی نہیں بلکہ بموں کی شکل میں برسیں گے،
ماما قدیر نے کہا اقوام عالم سیلاب زدگان کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو براہ راست اس عمل کا حصہ رہیں، ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علم میں ایک دفعہ پھر یہ لانا چاہتے ہیں کہ ہم جبری گمشدگیوں کے خاتمے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچستان میں ریاستی جبر کے مکمل خاتمے کیلئے 4755 دنوں سے ایک طویل اور پر امن جدوجہد کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ مہذب دنیا ہمارے طویل اور مسلسل جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پاکستانی ریاست کو بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں پہ جواب دہ کریں گے. –