ھمگام ویب نیوز ) پشتون تحفظ موومنٹ کے قوم دوست رہنما منظور پشتین نے پاکستانی عدالتی کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے جبری اغوا شدہ اسیران کے رشتہ دار بلوچ ،پشتون خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ایک پشتون بہن نے مجھے بتایا، جب وہ اپنے جبری اغوا شدہ شوہر کی بازیابی کیلئے پاکستانی کمیشن کے سامنے پیش ہوئی تھی۔ تو پہلی دفعہ کچھ خاص پیشرفت نہیں ہوا ، جب وہ دوسری بار گئی تو کمیشن کے ایک ممبر نے کہا کہ تم اپنے شوہر کا کیا کروگی ؟ آپ تو خوبصورت ہو ، میں ہوں ناں”۔ وہ بہن کہتی ہے مجھے کمیشن نے حراساں کیا ہے ، اب وہاں واپس جانے کو میرا دل نہیں کرتا۔
عدالتی کمیشن کی جانب سے ایسے رویے کا سامنا کچھ سال پہلے ایک بلوچ خاتون کو بھی کرنا پڑا تھا۔ اپنے لاپتہ بھائی کی بازیابی کیلئے جب وہ کمیشن میں پیش ہوئی تھیں تو اُن سے بھی غیر ضروری باتیں کرکے حراساں کیا گیا تھا۔
بلوچ خاتون نے اُس وقت عدالتی کمیشن کے رویے کے بارے میں بی، بی، سی کو بتایا تھا، “ وہ خود کمیشن کے سامنے پیش ہوئیں لیکن کمیشن کے بعض ارکان نے ان کا مدعا سننے کی بجائے ان کے کپڑوں کی تعریف شروع کردی اور کہا آپ بسکٹ کھا لو۔ کمیشن نے کہا کہ آپ کا سوٹ بہت پیارا ہے آپ نے خود بنایا ہے؟ بلوچ بہن نے کہا کے میں تو وہاں بسکٹ کھانے نہیں گئی تھی”۔یہ رویے ایسے ہی جیسے گہرے زخم پر کوئی نمک ڈالے !