شنبه, اکتوبر 12, 2024
Homeخبریںپاکستانی فوج زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں":اغوا شدہ خیربخش...

پاکستانی فوج زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں”:اغوا شدہ خیربخش بلوچ لواحقین

پنجگور (ہمگام نیوز )پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری اغوا شدہ خیربخش ولد حضور بخش سکنہ پروم کے لواحقین نے کہا کہ پاکستانی فوج اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ ان کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی خفیہ اداروں نے 16 اکتوبر 2014 کو گھر پر چھاپہ مار کر خیربخش کو جبری طور اغوا کر دیا تھا، کافی عرصہ گزرنے کے بعد 9 اگست 2018 کو باقی لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ مل کر لاپتہ پیاروں کی بازیابی کیلئے ایف سی کے کیمپ کے سامنے بیٹھ کر احتجاج کیا۔

اس کے بعد 14 اگست 2018 کو پاکستانی فوج کے کرنل سلیم قادری نے ہمیں پنجگور کیمپ بلا کر کہا کہ خیر بخش اور تین لاپتہ افراد کو قتل کرکے ان کی لاشیں پنجگور کے علاقے پروم درگِ دپ میں دفن کی گئی ہیں، اسی دوران بریگیڈیئر ظہیر اختر، کمانڈنٹ سہیل احمد، اے سی ظفر بلوچ، ضلعی چیئرمین عبدالمالك اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ بجار شمبے زئی المعروف ( بِجّو ) بھی موجود تھے، کرنل سلیم قادری کے اس اعتراف کے بعد ہم نے قرآن قوانی اور پرس کا احتمام کیا تو مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نواب شمبے زئی اور سعود نے ہمیں خیربخش کے زندہ ہونے کا کہا اور پرس ختم کرنے کا کہا اور مزید کہا کہ خیر بخش کو پنجگور کیمپ سے نکال کر کسی اور کیمپ منتقل کر دیا گیا ہے۔

خیر بخش کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ہم گزشتہ چار سال سے زائد عرصہ لاپتہ خیربخش کے دکھ درد سے نڈھال ہیں اگر واقعی خیربخش کو قتل کیا گیا ہے تو ہمیں آگاہ کیا جائے مقامی ڈیتھ اسکواڈ اور پاکستانی فوج روز ایک نئی کہانی گڑ رہے ہیں جو ہمارے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے سوا کچھ نہیں۔

یاد رہے 18 جولائی 2018 کو پنجگور کے علاقے پروم “درگِ دپ” سے لاپتہ بلوچ افراد کا ایک اجتماعی قبر برآمد ہوا تھا جس میں تین افراد کی مہینوں پرانی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں جو پرانی ہونے کی وجہ سے ناقابل شناخت تھیں، اجتماعی قبر برآمد ہونے کے بعد پنجگور اور اس سے ملحقہ علاقوں کے لاپتہ افراد کے لواحقین میں بےچینی کی کیفیت طاری ہو گئی تھی کیونکہ یہ پہلی مرتبہ نہیں اس سے پہلے بھی بلوچستان کے باقی علاقوں سے لاپتہ افراد کی اجتماعی قبریں برآمد ہوتی رہی ہیں،

زرائع کے مطابق 2010 سے لے کر 2018 تک پنجگور سے درجن سے زائد لاپتہ افراد کی اجتماعی قبریں برآمد ہوئی ہیں جنہیں پاکستانی فوج اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ نے قتل کرکے دفنا دیا تھا، پرانی ہونے کی وجہ سے کہی یوں لاشوں کی شناخت بھی نہیں ہو پائی ہے.

یہ بھی پڑھیں

فیچرز