جمعه, اپریل 25, 2025
Homeخبریںپاکستانی فوج کےمیجر کی جانب سے بلوچ جوان کی اغوا برائے تاوان...

پاکستانی فوج کےمیجر کی جانب سے بلوچ جوان کی اغوا برائے تاوان کی ISPRنے کیوں تصدیق کی؟ ہمگام رپورٹ

کوئٹہ (ہمگام رپورٹ) میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی فوج کے ترجمان نے باقاعدہ  طوراغوا برائے تاوان کے اس واقع کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے دالبندین سے 30 اگست 2016 کو فورسز کے ہاتھوں جبری طور اغوا ہونے والے حفیظ اللہ محمد حسنی کے لواحقین سے ان کے رہائی کے بدلے فوج کے حاضر سروس میجر نوید نے 68 لاکھ روپے دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ فوج نے میجر کے ہاتھوں اغوا برائے تاوان بابت اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے شہر دالبندین سے پاکستانی فوج کے حاضر سروس میجر نے 2016 میں ایک بلوچ نوجوان کو اغوا برائے تاوان کے غرض سے جبری طور پر اغوا کرکے اس کے والدین سے 68 لاکھ روپے کی خطیر رقم کے تاوان کا مطالبہ کیا تھا ۔

مجبور والدین بیٹے کی بحفاظت بازیابی اور فوج کے اعلی عہدیدار کے خوف جس میں مغوی بیٹے اور خاندان کی زندگی کو مزید خطرات سے معفوظ رہنے کے پیش نظر خاموشی میں اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے عزیز واقارب سے قرضوں کے زریعئے مطلوبہ رقم کا بندوبست کرکے ادائیگی بھی کر دی تھی ، لیکن پاکستانی فوج کے زیر حراست مغوی جوان پھر بھی گھر کو نہ لوٹ سکے ۔

واضح رہے ضلع چاغی کے علاقے دالبندین سے 30 اگست 2016 کو فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حفیظ اللہ محمد حسنی کے والدہ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جاری احتجاجی کیمپ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہ تھا کہ ان کے بیٹے کو ایف سی کے میجر نوید نے کلی قاسم خان سے گرفتار کرکے جبری طور اغوا کردیا ہے اور بیٹے کی رہائی کے بدلے ان سے تاوان کی رقم وصول کرنے کے بعد بھی انہیں رہا نہیں کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی فوج کے میجر نے اغوا شدہ نوجوان کے والدین سے مزید 50 لاکھ روپے کا مطالبہ کر دیا تھا، جس کے بعد مغوی کے والدین نے مجبور ہوکر کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا تو معاملہ اُس وقت سوشل میڈیا کے زریعئے کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض تک پہنچا۔ جن میں کھلبلی پہنچی اور انہوں نے معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا،جس میں مزکورہ میجر کے رقم کے بدلے اغوا کاری کے علاوہ بعض دوسرے سیاہ کارنامے بھی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے آشکار ہوئے۔

آن لائن نیوز ویب سائیٹ ‘انڈپینڈنٹ اردو ‘ کے مطابق جس کے بعد انھوں نے صرف بلوچ نوجوان کی اغوا کاری کے اس واقع کی باقاعدہ آئی ایس پی آر فوج کے ترجمان کے زرائع سے تصدیق کی۔بعد میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے حفیظ الللہ محمد حسنی کے اغوا میں ملوث میجر نوید کو جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برخاست کرنے اور 25 سال قید کی سزا سُنائی تھی۔ عسکری ذرائع نے مزید بتایا کہ سزا یافتہ میجر نے فیصلے کے خلاف ملٹری برانچ جی ایچ کیو میں اپیل دائر کی تھی۔ ملٹری برانچ نے معاملے پر نظرثانی کی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے معاملہ پاکستانی فوج کے سربراہ کو بھجوا دیا۔ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجرم میجر کے سزا کی توثیق کر دی۔

یاد رہے مقبوضہ بلوچستان کےطول و عرض میں پھچلے دو دہائیوں سے پاکستانی فوج اور بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی( ISI) کے ہاتھوں برائے راست اور بالواسطہ ان کے پالے ہوئے کرایہ کے قاتلوں ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں سینکڑوں ایسے بے شمار واقعات رونما ہوچکے ہیں،لیکن بلوچ اسیران کے لواحقین عزیز و اقارب کو فوج اور خفیہ ایجنسیز آئی ایس آئی+ ایم آئی کی جانب سے ان کو سنگین نتائج کی دھمکی دینے کی وجہ سے ایسے واقعات میڈیا میں رپورٹ نہیں ہوسکے۔

واضع رہے بعض میڈیا رپورٹس اور تجزیوں کے مطابق اس اغوا کاری کے داستان کی طشت از بام ہونے کی اصل وجہ حب علی اور بغض معاویہ سے ہٹ کر پاکستانی فوج میں میجر جیسے عہدے پر فائز ہوتے ہوئے اصل کہانی کی تصویر کچھ یوں سامنے آئی ہے کہ انھوں نےرقم کے بدلے دوسرے ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے ،بعض خفیہ راز پاش کرنے کی بنا پر انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ فوج کے اندرونی ڈسپلن میں انتشار سے بچنے اوربے مہار سوشل میڈیا کی وجہ سے عوام میں فوج کی مزید بدنامی اور نفرت سے بچنے کی خاطر ان پر بظاہر ‘کور’ کے طور ان پر اغوا برائے تاوان کا کیس لگا کر پھر اسے احتساب کے کٹھہرے میں لاکھڑا کرنے کا مقصد یہی دکھانا تھا کہ فوج ہر گز بے لگام نہیں ،بلکہ اس میں بھی احتساب کا عمل شفاف انداز میں موجود ہے۔

جبکہ حقیقت حال یہی یے کہ فوج کے اعلی اختیار دار مقبوضہ بلوچستان میں محکوم و مظلوم بلوچ عوام پر ہر قسم کے مظالم ڈھاتے رہے ہیں۔ مقبوضہ بلوچستان میں فوج کے ہاتھوں لوگوں کی اغوا برائے تاوان کاری کو کافی عرصے سے بلیک میں ایک منافع بخش کاروبار کے طور پر چلایا جاتا رہا ہے۔ لیکن بعض رپورٹس اور تجزیہ کاروں کے مطابق درون خانہ فوج کے داخلی انتظامی حلقوں میں میجر کے سزا کی اصل اسٹوری بیرونی ممالک کے ساتھ خفیہ انٹیلیجنس کے ہاتھوں رقم کے بدلےاستعمال ہونا اصل وجہ بتایا جارہا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز