دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںپاکستان اب بھی افغان طالبان کو پناہ دے رہا یے: امریکہ محکمہ...

پاکستان اب بھی افغان طالبان کو پناہ دے رہا یے: امریکہ محکمہ دفاع

واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی نے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان پر تشدد ترک کرنے کے لیے زور نہیں ڈالا کیوں کہ اس سے پاکستان کے افغان طالبان کے ساتھ مبینہ تعلقات خطرے میں پڑ سکتے تھے۔امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ میں کہاٰ گیا ہے کہ پاکستان اب بھی افغان طالبان اور ان سے منسلک گروہوں بشمول حقانی نیٹ ورک کو پناہ فراہم کر رہا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کے لیڈ انسپکٹر جنرل نے افغانستان کی رواں سال کے پہلے تین مہینوں کی صورت حال پر مشتمل یہ رپورٹ امریکی کانگریس کو بھجوائی ہے، جس میں طالبان کے ساتھ امریکی معاہدے، پاکستان، چین، روس اور ایران کے افغانستان میں عزائم اور افغان طالبان کی کارروائیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

امریکہ محکمہ دفاع کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود اس رپورٹ کے مطابق امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان کی امن مذاکرات میں شرکت کی حوصلہ افزائی ضرور کی، مگر افغان طالبان پر تشدد ترک کرنے کے لیے زور نہیں ڈالا کیوں کہ اس سے پاکستان کے افغان طالبان کے ساتھ مبینہ تعلقات خطرے میں پڑ سکتے تھے۔

پاکستان متعدد مرتبہ افغانستان کے پرامن حل کی خواہش کا اظہار کر چکا ہے۔ فروری میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان قطر میں امن معاہدے کے موقعے پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا تھا کہ اس معاہدے میں پاکستان کی مشاورت اور کردار ہر قدم پر رہا۔

انہوں نے بین اقوامی میڈیا کو بتایا تھا کہ جب پاکستان یہ کہا کرتا تھا کہ مل بیٹھ کر کوئی سیاسی راستہ تلاش کرنا ہوگا تو بہت سے لوگ اس بات کو ہنس کر ٹال دیا کرتے تھے۔’دنیا کو اس سب پر قائل کرنا پاکستان کا پہلا قدم تھا۔ سہولت کاری میں پاکستان کا دوسرا کردار طالبان کو اس بات پر قائل کرنا تھا کہ وہ امن کے راستے کو ترجیح دیں۔’ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق پاکستان کے اب بھی افغانستان میں سٹریٹجک عزائم ہیں کہ افغانستان میں انڈیا کے اثرورسوخ کو کم کیا جائے اور افغانستان میں موجود عدم استحکام کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان انٹرا افغان مذاکرات کا نتیجہ اپنے مقاصد کے مطابق چاہتا ہے۔

ایجنسی کے مطابق پاکستان کی اندرون ملک کارروائیوں کا ہدف پاکستانی عسکریت پسند گروہ ہیں مگر کبھی کبھی اس کا محور افغان عسکری گروہوں کی عسکری قابلیت کو کم کرنے پر بھی ہوتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کرونا وبا کے باعث پاکستان افغانستان سرحد بند ہونے سے معاشی مشکلات پیدا ہوئیں جس سے افغانستان میں اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 31 مارچ تک تقریباً دو ہزار ٹرکوں کو افغان سرحد پر روکا گیا، جس سے تقریباً 42.5 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا۔

طالبان کی عسکری کارروائیوں کے حوالے سے رپورٹ کا کہنا ہے کہ طالبان نے طے شدہ تشدد میں کمی کے وقت اور امن معاہدے پر دستخط کے بعد بھی افغان فورسز کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

افغانستان میں داعش کی موجودگی پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ افغانستان میں موجود ہے، مگر پہلے سے کمزور ہے، رواں سال مارچ کے وسط تک 300 سے 2500 کے قریب داعش کے جنگجو افغانستان میں موجود تھے۔

رپورٹ میں چین کے حوالے سے کہا گیا کہ بیجنگ نے افغان طالبان اور کابل دونوں کے ساتھ روابط رکھے ہیں، جس کا اصل مقصد اویغور میں مسلمان عسکریت پسندی کا خاتمہ اور چین کے معاشی مفادات کا تحفظ ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران چاہتا ہے کہ مرکزی افغان حکومت اور ایران کی مشرقی سرحد پر استحکام رہے، ایران افغان اتنخابات اور سیاست پر اثر انداز ہو کر مستقبل میں آنے والی افغان حکومت میں اور امن مذاکرات میں اپنا مرکزی کردار قائم رکھنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز