جمعه, اکتوبر 4, 2024
Homeخبریںپاکستان بلوچ خواتین کو سخت سزائیں دے کر بلوچ آزادی کی تحریک...

پاکستان بلوچ خواتین کو سخت سزائیں دے کر بلوچ آزادی کی تحریک کا مقابلہ کرنے کی اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہوگا۔ سربراہ ایف بی ایم حیربیار مری

لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ (ایف بی ایم) کے صدر حیربیار مری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان بلوچ قوم کی آزادی کے جائز حق کے لیے آواز کو خاموش کرنے میں ناکامی کے بعد بلوچ خواتین کو جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔

آزادی پسند بلوچ رہنما حیربیار مری نے کہا جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے منصفانہ ٹرائل اور مناسب طریقہ کار کے حق سے انکار کے بعد، پاکستان بلوچ خواتین کو جبری گُمشدگی کا شکار بنا کر خواتین کو خوف زدہ کرنے کی غیر اخلاقی کوشش میں ہے تاکہ ان کے اپنے پیاروں کی باحفاظت بازیابی کے لئے پرامن احتجاج کے حق پر پابندی لگا کر ان کی آواز کو دبا دے۔

ایف بی ایم سربراہ حیربیار مری نے مزید کہا کہ پاکستان بلوچ خواتین کو اجتماعی سزائیں دے کر جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا بلوچستان پر قبضے کے بعد سے، پاکستان بلوچستان کی تحریک آزادی کا مقابلہ کرنے کے لیے بلوچ قوم کے خلاف جبری گمشدگی، تشدد، حراست میں قتل اور نسل کشی سمیت مختلف غیر انسانی کارروائیوں کا اطلاق کر رہا ہے۔ جب مشرقی تیمور اور کوسوو میں خواتین کو جبری گمشدگی، تشدد، ایذا رسانی اور قتل سے دوچار کیا گیا تو بین الاقوامی برادری نے انسانی بنیادوں پر مداخلت کی اور ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا۔ تاہم جب بلوچستان کی بات آتی ہے تو عالمی برادری نے بے جا خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ کیا بلوچستان کے لوگوں پر باقی دنیا کے برعکس کوئی مختلف انسانی قانون لاگو ہوتا ہے؟ کیا پاکستان کو جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی انسانی قانون سے استثنیٰ دیا گیا ہے؟ بلوچ خواتین پر ظلم و ستم مہذب دنیا کے ضمیر کو جھنجوڑنے سے قاصر ہے جو بلوچستان میں بسنے والے انسانوں کے لئے مایوسی اور تشویش کا باعث ہے۔

آزادی پسند رہنما نے مزید کہا پاکستان بلوچ خواتین کو سخت سزائیں دے کر بلوچ آزادی کی تحریک کا مقابلہ کرنے کی اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ تمام بلوچ آزادی کی حامی سیاسی جماعتیں اکھٹی ہو کر ایک اتحاد بنائیں اور بلوچستان کی خواتین کے خلاف پاکستان کے غیر انسانی اور وحشی جرائم کے خلاف مختلف بین الاقوامی فورمز پر اجتماعی طور پر مقدمات دائر کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز