جنیوا (ہمگام نیوز) اسرائیل نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں پاکستان کے بارے میں سفارشات پیش کیں جس میں اسرائیل نے واضح طور پر کہا کہ ’پاکستان جبری گمشدگیاں، تشدد، پر امن احتجاج پر کریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوں پر تشدد‘ کو فوری بند کرے۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 53 ویں اجلاس میں پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی جس پر کونسل ممالک بشمول اسرائیل نے گفتگو کی۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کی نائب مستقل مندوب آدی فرجون نے پاکستانی مندوب کی موجودگی میں کہا کہ ’اسرائیل کو پاکستان میں انسانی حقوق کی مجموعی صورت حال پر گہری تشویش ہے جہاں جبری گمشدگیاں، تشدد، پرامن احتجاج پر کریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوں اور دیگر پسماندہ گروپوں کے خلاف تشدد جاری ہے۔‘
اس حوالے سے اسرائیل نے اپنے سفارشات میں پاکستان میں انسانی، کے حقوق کے حوالے مایوسی کا اظہار بھی کیا۔
اسرائیل کا اپنے سفارشات میں مزید کہنا تھا کہ ’یہ ضروری ہے کہ پاکستان من مانی گرفتاریوں، تشدد، دوسرے ناروا سلوک کو روکھے۔ ایسی کارروائیوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور سزائے موت کے وسیع استعمال،خاص طور پر بچوں اور معذور افراد کے معاملے میں، ختم کرنے کے لیے ہماری سفارشات پر عمل کرے۔
’اسرائیل پاکستان پر یہ بھی زور دیتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی معیارات کے مطابق ہم جنس پرستی کی قانونی اجازت دے اور امتیازی سلوک کے خلاف جامع قانون سازی کرے جو جنسی رجحان اور صنفی شناخت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا خاتمہ کرے۔‘
پاکستان میں توہین مذہب کے حوالے سے قوانین پر نائب مندوب کا کہنا تھا کہ ’جنوری 2023 میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے توہین مذہب کے ان قوانین کو سخت کرنے کی قرارداد منظور کی جو اکثر مذہبی اور دیگر اقلیتیوں کو ہدف اور انہیں جبر کا نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔