( ہمگام اداریہ) بلوچستان کی تاریخ میں 28 مئی 1998 کا دن وہ سیاہ دن تھا جب بلوچستان پر قابض ریاست پاکستان نے بلوچستان کے علاقے چاغی کے راسکوہ کے پہاڑوں میں اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے تجربات کا آغاز کیا جس کی وجہ سے بلوچستان کا یہ خطہ پاکستان کے کیمیائی ہتھیاروں کے فضلہ جات کا آماجگاہ بن گیا ، ان ایٹمی تجربات کی وجہ سے یہ خطہ ایٹمی تابکاری کا شکار ہے ، جس کی وجہ سے طویل خشک سالی ، پراسرار بیماریوں ، مال مویشیوں کے اموات کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، ان ایٹمی دھماکوں کے وقت ہی حقیقی بلوچ قیادت جو حیربیار مری کی شکل میں اس وقت بلوچستان کے پارلیمنٹ میں تھے نے ان ایٹمی تجربات کی شدید مخالفت اور احتجاج کیا ۔ اس دن سے لیکر آج تک بلوچستان اور بلوچستان سے باہر مقیم بلوچ آزادی پسند قوتیں 28 مئی کے دن کو یوم سیاہ کی حیثیت سے مناتے ہوئے بلوچستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج کرتے آئیں ہیں اور اقوام عالم سے یہ اپیل کرتے آئیں ہیں کہ اقوام متحدہ کا ایک غیر جانبدار تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیکر تابکاریوں کے بابت رپورٹ تشکیل دی جائے اور اسکے سدباب کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اور ساتھ ساتھ بلوچستان کے سرزمین کو پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کا تجربہ گاہ بننے نہیں دیا جائے ۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری اور اس سے فکری طور پر منسلک بلوچ آزادی پسند سیاسی کارکنان نے دنیا بھر میں پاکستان کے ایٹمی تجربات کے خلاف آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے ، اس بابت گذشتہ ماہ اعلان کرتے ہوئے مندرجہ ذیل شیڈول جاری کیا گیا تھا کہ’’ احتجاجوں کا آغاز 19 اپریل کو جرمنی سے ہوگا جہاں آزادی پسند بلوچ سیاسی کارکنان ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کریں گے اور ساتھ میں بلوچوں کے خلاف پاکستان کی عسکری جارحیت کو دنیا کے سامنے عیاں کرنے کیلئے ’’ لیف لیٹ ‘‘ بھی بانٹے جائیں گے ۔ اس آگاہی مہم کے تحت باقی مظاہروں کے سلسلے کی تفصیلات یوں ہیں کہ یکم مئی 2015 کو سویڈن میں ایک پروگرام منعقد کی جائیگی ، 12 مئی کو کینیڈا اور 17 مئی کو لندن میں مختلف پروگراموں کا انعقاد ہوگا جبکہ 28 مئی کو اندرون بلوچستان سمیت جرمنی ، ناروے ، سویڈن ، کینیڈا اور برطانیہ میں ایک ساتھ احتجاجی مظاہروں کا انعقاد ہوگا ۔ احتجاجوں کے اس سلسلے کے ساتھ سوشل میڈیا پر #NoToPakistaniNukes اور #28MayBlackDay کے ہیش ٹیگوں کا استعمال کرتے ہوئے مہم بھی چلائی جائیگی‘‘ اسی ضمن میں گذشتہ دن سویڈن کے شہر بروس میں بلوچ سیاسی کارکنان نے ایک احتجاجی مظاھرہ کیا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ، اس دوران پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں اور بلوچستان میں انکے تجربات کے خلاف لوگوں کو آگاہ کیا گیا اور اسی بابت بینر اور پلے کارڈز بھی آویزاں کیئے گئے تھے اور ساتھ ساتھ لیف لیٹس بھی بانٹے گئے ، اس سے پہلے جرمنی میں بلوچ سیاسی کارکنان نے جرمنی کے شہر ڈوزیلڈورف میں ایک احتجاجی مظاھر ہ منعقد کیا تھا جہاں نا صرف پلے کارڈز آویزاں کی گئی تھی بلکہ اسی موضوع پر لوگوں کو آگاہ کرنے کیلئے لیف لیٹس بھی بانٹے گئے ،ابھی انہی احتجاجوں کے سلسلے کو برطانیہ ، کینڈا ، ناورے سمیت کئی ممالک اور بلوچستان بھر میں چلایا جائے گا اور ممکنہ طور پر مختلف پروگراموں کا انعقاد متوقع ہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری اور اس سے منسلک آزادی پسند بلوچ سیاسی کارکنان نا صرف ان ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات اور انکے تابکاریوں کے اثرات کے بابت احتجاج کرچکے ہیں بلکہ وہ بارہا دنیا کی توجہ اس امر پر مبذول کرانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ پاکستان ایک غیر ذمہ دار اور دہشتگردوں کی آماجگاہ ملک ہے ، پاکستان کبھی بھی اپنے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرکے امن عالم کو ایک نئے بحران کا شکار کرسکتا ہے اور ساتھ ساتھ پاکستان میں ہمیشہ یہ امکان موجود رہے گا کہ اسکے کیمیائی ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ نہیں آجائے اگر ایسا ہوتا ہے جس کے قوی امکانات بھی ہیں تو پھر دنیا بھر خاص طور پر مغربی اقوام کو ایک شدید خطرے کا سامناہوسکتا ہے ۔ اس سال مظاھروں کے دوران بلوچ سیاسی کارکنان مندرجہ ذیل مطالبات پیش کرتے ہوئے دنیا کی توجہ ان کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ (الف) بلوچستان میں پاکستان کے جوہری سرگرمیوں کو فالفور روکا جائے ۔(ب) غیر جانبدار سائنسدانوں ، عالمی اداروں اور میڈیا کو اجازت دی جائے کے وہ پاکستان کے ایٹمی تجربات کے بلوچستان پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کا مطالعہ کریں تفصیلات سامنے لائیں۔(ج) بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن کو فوری طور پر روکا جائے اور بلوچ سر زمین سے پاکستان کے تمام کیمیائی ہتھیاروں ، ٹھکانوں اور فضلاجات کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں مٹا کر صاف کیا جائے ۔(د) یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ تمام جمہوریت پسند اقوام عالم ، انسانی حقوق کے علمبردار تنظیمیں اور اقوام متحدہ ایک غیر جانبدار فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تشکیل دیکر بلوچستان بھیجیں، جو بلوچستان میں ہونے والے جبری گمشدیوں ، مارو اور پھینکو پالیسی اور اجتماعی قبروں کا نشانہ بننے والوں کے بارے میں تحقیقات کریں ۔