پنجگور : پنجگور طویل خشک سالی کے بعد حالیہ بارشوں کی وجہ سے دریائے رخشان میں پانی آبانے سے نہروں اور کاریزات کا پانی پھر ہے ہسنے لگا اور سالوں بعد علاقے کے زمینداروں نے اپنے کھیتوں اور ٹھجور کے باغات کو سیراب کرنا شروع کر دیا ہے مگر زمینداروں کی ساری محنت ضائع ہونے کا خدشہ کیونکہ رخشان ندی سے ریتی بجری اب بھی نکالی جارہی ہے ۔ جس کے باعث نہروں اور کاریزات کے پشتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور دریائے رنشان سے نکلنے والی نہریں اور کاریزات دوبارہ خشک ہو جائیں گی جس سے زمینداروں کی فصلات کے تباہ ہونے اور انہیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس سلسلے میں علاقے کے زمینداروں اور متاثریں نے ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی ہے اور انتظامیہ نے کئی دفعہ ان کے خلاف کاروائی بھی کی ہے مگر اس کے باوجود یہ سلسلہ جاری ہے ۔ اس سلسلے میں علاقے کے زمینداروں نے ضلعی انتظامیہ سے ایک مرتبہ پھر اپیل کی ہے کہ دریائے رخشان سے نکلنے والی نہروں اور کاریزات کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ساتھ میں کرپش پلانٹ کو بھی شہر ور منتقل کیا جائے ان نہروں اور کاریزات کے ایریا میں بحری نکالنے پر مکمل پابندی عائد کی جائے زمینداروں کے مطابق ریتی بجری نکالنے والوں نے دریائے رخشان کے اندر بڑے بڑے گھڑے کھود سے دور کر بجری نکالی ہے اور اب بھی نکال رہے ہیں ۔
جس کی وجہ سیدریا کا پانی نہروں میں جانے کی بجائے ان گھڑوں میں جاکر ضائع ہورہا ہے جس کی وجہ سے نہریں دوبارہ خشک ہورہی ہیں علاقے کے زمینداروں نے ڈپٹی کمشنر پنجگور سے اپیل کی ہے کہ نہروں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے کیونکہ پنجگور کے ہزاروں افراد کا ذریعہ معاش ان نہروں اور کاریزات سے وابستہ ہے اب تو ریتی بجری والے بجلی کے ٹھمبوں کے نیچے زمیں کھودکر بجری نکال رہے ہیں ۔ حالانکہ اتنے بڑے دریا میں اور جگہ بھی تو میں بجری نکالنے کے لئے مگر ان کوکوں سمجھائے اسی طرح یہ نہروں کے پشتوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں واضح رہے کہ پنجگور کے مختلف علاقوں خصوصا دریا کے جنوب کے تمام کاریزات اسی دریائے رخشان سے پانی لیتے ہیں اور ، اسی طرح خدابادان سے تسپ وشبود تک دریا کے شمال میں واقع علاقوں کی نہریں پانی لیتی ہیں ۔