پشاور (ہمگام نیوزڈیسک ) سینئر پولیس عہدیدار طاہر خان داوڑ کو سرحد پار افغانستان میں تحریک طالبان کے جنگجووں نے قتل کر دیا ہے۔افغان حکام کی طرف سے ابھی تک لاش پاکستانی حکام کے حوالے نہیں کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق، ’’لاش کی حوالگی کے سلسلے میں بارڈر پر پاک افغان حکام کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے؛ جب کہ دوسری جانب، طورخم بارڈر پر پشتون قبائلی عمائدین بڑی تعداد میں طاہر داوڑ کی لاش وصول کرنے کیلئے جمع ہیں‘‘۔پشاور میں اعلیٰ پولیس حکام اور اسلام آباد میں فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ کے افسران نے بھی طاہر خان داوڑ کی طالبان جنگجووں کے ہاتھوں قتل ہونے کی تصدیق کی ہے۔لاش کے ساتھ طاہر خان داوڑ کی سرکاری شناخت اور طالبان عسکریت پسندوں کا تحریر کردہ ایک خط بھی ملا ہے۔
اس خط کے ذریعے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان، محمد خراسانی نے طاہر خان داوڑ کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل سرحد، جسے ’ڈیورنڈلائن‘ بھی کہا جاتا ہے، اب پچھلے تین سالوں سے پاکستان کی فورسز کے مکمل کنٹرول میں ہے، جبکہ سرحدی گزر گاہوں پر بغیر پاسپورٹ اور ویزہ کے آنے جانے پر مکمل پابندی ہے۔سرحد پار افغاستان سے طورخم میں حکام کے بقول، طاہر خان داوڑ کو سرحد کے قریب مہمند درہ میں، جبکہ دوسری اطلاع کے مطابق ان کو دربابا کے علاقے میں قتل کیا گیا۔ دونوں علاقوں میں پاکستان سے افغانستان منتقل ہونے والے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔