واشنگٹں(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق امریکی وزارت دفاع “پینٹاگان” کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران ترکی نے تقریبا 4000 شامی اجرتی جنگجوؤں کو لیبیا بھیجا۔
براعظم افریقا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے کارروائیوں سے متعلق ایک خصوصی رپورٹ میں پینٹاگان نے مزید بتایا ہے کہ ترکی نے لیبیا میں وفاق حکومت کی فورسز کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے ہزاروں جنگجوؤں کو مالی رقوم اور شہریت پیش کی۔
رپورٹ میں رواں سال مارچ تک کے عرصے کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 300 شامی جنگجو اپریل کے اواخر میں لیبیا پہنچے۔ رواں ماہ 12 جولائی کو سوڈان میں حکام نے 80 افراد کے ایک گروپ کو پکڑ لیا جو بطور اجرتی جنگجو لڑنے کے لیے لیبیا جا رہے تھے۔ ان میں دو غیر ملکیوں کے سوا باقی تمام شامی باشندے تھے۔
عربی ویب سائٹ “ارم نيوز” نے انکشاف کیا تھا کہ ترکی نے گذشتہ دنوں کے دوران تقریبا 1400 تونسی جنگجوؤں کو شام میں ادلب اور حلب سے لیبیا منتقل کیا۔ ان تمام افراد کا تعلق شدت پسند تنظیموں سے ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق لیبیا اور ترکی کے شہری طیاروں کے ذریعے تونسی شدت پسندوں کو دستوں کی شکل میں پہلے غازی عنتا اور استنبول پہنچایا گیا اور پھر وہاں سے لیبیا کے شہر مصراتہ منتقل کیا گیا۔
شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے العربیہ کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ ترکی مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے اجرتی جنگجوؤں کو لیبیا منتقل کر رہا ہے۔ ان میں صرف اجرتی جنگجو نہیں بلکہ شدت پسند عناصر بھی شامل ہیں۔
چند روز قبل ترکی کے شہر غازی عنتاب سے آنے والے ایک طیارے کے ذریعے 120 افراد پر مشتمل اجرتی جنگجوؤں کی ایک نئی کھیپ لیبیا کے شہر مصراتہ پہنچی۔