واشنگٹن (ہمگام نیوز ویب ڈیسک ) جب سے امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کی حکومت برسراقتدار آئی ہے تب سے ٹرمپ انتطامیہ نے پاکستان بارے سخت پالیسیاں اپنانا شروع کی ہے۔ تازہ ترین صورتحال کے مطابق امریکی محکمہ دفاع ’پینٹا گون‘ نےپاکستان کو دی جانے والی 30 کروڑ ڈالر کی امداد منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہفتےکو ’پینٹاگون‘ کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل کونی فلکنر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمۂ دفاع اب یہ رقم ’دیگر فوری ترجیحات‘ پر صرف کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
لیفٹیننٹ کرنل کونی فلکنر نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان میں سرگرم’تمام دہشت گرد گروہوں بشمول حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ کے خلاف بلاامتیاز کارروائی‘ کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔
پینٹاگون کی جانب سے اس تجویز کی امریکی کانگریس سے منظوری ضروری ہے۔
یہ رقم پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈز کی مد میں ملنا تھا جس کے بارے میں رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔‘
ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستان پر الزام ہے کہ وہ افغانستان میں سرگرم شدت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اپنا رویہ تبدیل کر لے تو یہ امداد بحال کی جا سکتی ہے۔
امریکی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس اگر پاکستان کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف ٹھوس کاروائیاں دیکھے تو ان کے پاس 30 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا موقع تھا لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔وار اینڈ ٹیرر کے میدان جنگ میں امریکہ کی ڈو مور پالیسیاں اور پاکستان کی ڈبل گیم صورت میں دونوں فریقوں کے تعلقات روز بروز پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں۔