چارسدہ(ہمگام نیوز)خیبر پختونخوا کے اعلیٰ پولیس حکام کے مطابق ضلع چارسدہ کے علاقے مندنی میں ایک شخص کی مبینہ طور پر قرآن نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد جلاؤ گھراؤ میں ملوث افراد کو تلاش کر رہی ہے تاہم ابھی تک حکام نے کسی ایف آئی آر کے درج کیے جانے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مشتعل ہجوم نے ایک پولیس سٹیشن اور متعدد چوکیوں کو سمیت ریکارڈ کے جلا دیا تھا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک شخص کو مبینہ طور پر قرآن نذر آتش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تاہم مقامی لوگوں کا مطالبہ تھا کہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائے۔
بعد ازاں مشتعل ہجوم نے اتوارکی شام تھانہ مندنی پر حملہ کیا اور پولیس سٹیشن کے مرکزی دروازے اور تھانے میں موجود گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
پولیس کی جانب سے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے بھاری نفری طلب کرنا پڑی اور جنہوں نے بعد میں لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا لیکن وہ پھر بھی ناکام رہے۔
اس حوالے سے پیر کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ پولیس حکام نے واقعے کے بارے میں بریفنگ دی۔
بریفنگ کے دوران اعلیٰ پولیس حکام نے بتایا کہ مشتعل ہجوم کی طرف سے ایک پولیس سٹیشن اور مختلف چوکیوں کو ریکارڈ سمیت نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بعض عناصر اور جرائم پیشہ افراد نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر لوگوں کو اکسایا، جن کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔
جبکہ پولیس حکام مبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شخص کے حوالے سے کہا کہ اس شخص کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شخص کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دلائی جائے گی۔