دوشنبه, اکتوبر 14, 2024
Homeخبریںچیف جسٹس نشتر ہسپتال سے برآمد مسخ شدہ لاشوں اور بلوچستان میں...

چیف جسٹس نشتر ہسپتال سے برآمد مسخ شدہ لاشوں اور بلوچستان میں جعلی مقابلوں میں قتل عام کا از خود نوٹس لیں ـ نصراللہ بلوچ

کوئٹہ ( ہمگا نیوز ) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصر اللہ بلوچ، ماما قدیر اور حوران بلوچ نے لاپتہ افراد کے اور
فیک انکاونٹر میں قتل کیے گئے افراد کے اہلخانہ کے ہمراہ احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ نشتر ہسپتال ملتان سے برآمد ہونے
والے مسخ شدہ لاشوں اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں فیک انکاونٹرز میں لاپتہ افراد کے قتل کا سو موٹو نوٹس
لے انہوں نے کہا کہ کہا کہ رواں ماہ خاران اور مستونگ کے علاقے کابو میں جن افراد کو مقابلے میں مارنے کے دعوی کیا گیا وہ پہلے سے لاپتہ تھے ـ
بلوچستان میں 2021 اور 2022 میں 9 فیک اکاونٹر ہوئے ہیں جن میں 85 افراد قتل کیے گیے ہم ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر کوئی ریاست کا مجرم ہے تو اسے عدالت کے ذریعے سزا دی جائے ہمیں کوئی اعتراز نہیں لیکن فیک انکاونٹرز میں لاپتہ افراد کو قتل کرنا ماورائے
آئین اقدام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے کہ اس انسانیت سوز عمل کو بند ہونا چاہیے ۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ نشتر ہسپتال ملتان سے سینکڑوں کی تعداد لاشیں ملیں انکے حوالے
سے پنجاب حکومت کی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ملک کے مختلف حصوں سے ملنے والے مسخ شدہ لاشوں کے
شناخت کے ذریعے استعمال اور ڈی این اے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر چاروں صوبوں کی حکومتیں عمل درآمد نہیں کر رہے ہیں ـ
واضع رہے کہ ہم نے 2015 میں مسخ شدہ مسخ شدہ لاشوں کے شناخت کے زریعے استعمال کرنے ، ڈی این اے کرانے اور انکے قتل اور مرنے کے محرکات جاننے کے حوالے سے سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کیا تھا ہمارے درخواست پر سپریم کورٹ نے چاروں صوبائی
حکومتوں کو حکم دیا کہ مسخ شدہ لاشوں کو بغیر شناخت کے نہیں دفنایا جائے انکے ڈی این اے کرانے کے ساتھ انکے قتل اور مرنے کے محرکات جاننے کے لیے تحقیقات کیا جائے
لیکن افوس سے کہنا پڑتا ہے کہ چاروں صوبے اور سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین شدید ذہنی کرب واذیت میں مبتلا ہے
کہ کئی یہ لاشیں انکے لاپتہ پیاروں کی نہ ہو کیونکہ جتنی مسخ شدہ لاشیں ملی ہے ان میں سے جن کی پہچان ہوئی ہے ان میں
اکثرہت پہلے سے لاپتہ کیے افراد کی ہے انہوں نے کہاکہ جبری طور پر لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کرایا جائے اور اگر کوئی شخص اسی جرم میں ملوث ہے تو اس کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش
لیا جائے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز