بیجنگ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق چین میں کرونا سے معروف شخصیات کی ہلاکتوں کے سلسلے کے بعد حکومت کے فراہم کردہ اعداد و شمار پر شکوک کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان ہلاکتوں میں سے زیادہ تر گذشتہ ماہ دسمبر میں ہوئی ہیں۔
یہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب چین نے ’زیرو کوویڈ‘ پر اپنی سخت ترین پابندیوں کو ختم کرتے ہوئے گذشتہ سسل دسمبر سے وبا کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر دی جانے والی بریفنگ کا سلسلہ بھی روک دیا ہے۔
گو کہ چینی محکمہ صحت کے حکام روزانہ سامنے آنے والے نئے، سنگین کیسز اور ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری کر رہے ہیں لیکن یہ صرف سرکاری سطح پر تصدیق کیے جانے والے کیسز پر مبنی ہیں اور وہ کوویڈ سے ہونے والی ہلاکتوں کی ’بہت مخصوص‘ تشریح کرتے ہی۔ اس بات کی نشاندہی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حال ہی میں کی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کو قومی اعداد و شمار کے مطابق نو ہزار 548 نئے کیسز سامنے آئے جب کہ پانچ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
تاہم کچھ مقامی حکومتوں نے اپنے دائرہ کار کے علاقوں میں بڑے تخمینے بھی جاری کیے ہیں۔
مشرقی ساحل پر واقع صوبے زہجیانگ کی انتظامیہ کے منگل کو جاری بیان کے مطابق روز دس لاکھ نئے کیسز رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔
سرکاری سطح پر جاری کیے جانے والے ان اعداد و شمار اور چین سے باہر کرنے والے اداروں کے اعداد و شمار میں اس ظاہری تضاد سے چین میں دسمبر میں ہونے والی معروف شخصیات کی ہلاکتوں کے سلسلے کے گرد مزید قیاس آرائیاں جنم لینے لگی ہیں۔ ان ہلاکتوں کا تعلق کرونا سے نہیں بتایا گیا تھا۔
40 سالہ اوپیرا گلوکارہ چو لین لین گذشتہ ماہ انتقال کر گئیں تھیں۔
بی بی سی کے مطابق ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ ان کے ’اچانک انتقال‘ سے بہت افسردہ ہیں لیکن ان کے انتقال کی وجوہات کی تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں۔
یہ گلوکارہ پیکنگ اوپیرا کے سپارنو( کلیدی) سنگر تھیں اس کے علاوہ وہ خیراتی کاموں میں بھی کردار ادا کرتی تھیں۔
گذشتہ ماہ انتقال کرنے والی دیگر معروف شخصیات میں 2013 کی ایوارڈ یافتہ فلم نیور کم بیک کے ڈائریکٹر وانگ جنگ گوانگ بھی شامل تھے۔
84 سالہ چینی سکرپٹ رائٹر نی زین جو 1991 کی کلاسک فلم ریز دی ریڈ لینٹرن لکھنے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، بھی دسمبر میں انتقال کر گئے تھے۔
نئے سال کے پہلے دن 83 سالہ سینیئر اداکار گونگ جنتانگ کی موت بھی چینی سوشل میڈیا صارفین میں قیاس آرائیوں کا باعث بنی۔
وہ بہت سے لوگوں کے لیے گھر کے ایک فرد جیسے تھے اور طویل عرصے سے چلنے والی ٹیلی ویژن سیریز میں اپنی اداکاری کے لیے جانے جاتے تھے جن میں ان لاز، آؤٹ لاز شامل ہے۔
دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک ویبو ہیش ٹیگ جس میں لکھا گیا کہ ’کوویڈ کی پہلی لہر سے بڑی تعداد میں اموات نہیں ہوئیں‘ پر سوشل میڈیا صارفین نے سرکاری ہلاکتوں کی تعداد پر سوال اٹھایا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جمعے کی سہ پہر تک اس ہیش ٹیگ کو 22 کروڑ سے زیادہ مرتبہ دیکھا گیا۔
جمعے کے روز چین کی مرکزی صحت اتھارٹی، نیشنل ہیلتھ کمیشن نے کہا کہ وہ کوویڈ کے مریضوں کو ہسپتالوں سے فارغ کرنے کے معیار کو تبدیل کرتے ہوئے تشخیصی معیار کے طور پر مثبت اینٹی جین ٹیسٹ شامل کرے گا۔
یہ اقدام ڈبلیو ایچ او کے اس بیان کے صرف دو دن بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ’ڈبلیو ایچ او چین میں جان کو لاحق خطرے کے بارے میں فکر مند ہے۔‘
بیان مین کہا گیا کہ ’ملک میں موجودہ وبا کے مکمل اثرات کو سرکاری اعداد و شمار کے ذریعے ’کم دکھایا‘ جا رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ڈبلیو ایچ او کو عالمی صورت حال کو لاحق مسلسل، برق رفتار اور سنگین خطرے کا جائزہ لینے کے لیے ڈیٹا کی ضرورت ہے۔‘
رواں ہفتے کے آغاز میں چین نے مختلف ممالک کی جانب سے چین سے آنے والے مسافروں کے لیے کوویڈ ٹیسٹنگ کی شرط کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے منگل کو ایک بریفنگ میں کہا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ چین کو نشانہ بنانے والے کچھ ممالک کی طرف سے داخلے کی پابندیوں میں سائنسی بنیادوں کا فقدان ہے اور کچھ حد سے زیادہ اقدامات اس سے بھی زیادہ ناقابل قبول ہیں۔‘