سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںچین نے ایغوروں کے خلاف ‘نسل کشی‘ کا ارتکاب کیا: امریکی محکمہ...

چین نے ایغوروں کے خلاف ‘نسل کشی‘ کا ارتکاب کیا: امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ

واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے عالمی سطح پر انسانی حقوق سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سنکیانگ کے مغربی علاقے میں زیادہ تر اپنی مسلم ایغور اقلیت کے خلاف “نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم” کا ارتکاب کر رہی ہے۔

 منگل کے روز جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنکیانگ میں مسلم اکثریت ایغوروں اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتی گروہوں کے خلاف ایک سال کے دوران نسل کشی اور انسانیت کے خلاف وہاں جرائم پیش آئے۔

 امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کہا کہ مبینہ جرائم میں 10 لاکھ سے زائد عام شہریوں کی من مانی قید ، جبری نس بندی ، عصمت دری ، تشدد ، جبری مشقت اور مذہبی اظہار رائے اور نقل و حرکت کی آزادی پر سخت پابندیاں شامل ہیں۔

 یہ رپورٹ سالانہ امریکی کانگریس میں پیش کیا جاتا ہے تاکہ 180 سے زیادہ ممالک میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا جا سکے

 واشنگٹن ڈی سی میں ایک نیوز پریس کانفرنس میں سکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ 2020 کے نتائج کے مناسبت سے دنیا کے ہر خطے میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہوا تھا۔

  چین نے سنکیانگ میں ہونے والی زیادتیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا ہے کہ مغربی ممالک اور انسانی حقوق کے مختلف گروپس مسلم ایغوروں اور دیگر اقلیتوں کے حالات کے بارے میں افواہ پیھلا کر چین کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں ۔

یاد رہے جینی وزیر خارجہ وانگ یی نے پچھلے ماہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنکیانگ میں کبھی بھی نام نہاد نسل کشی ، جبری مشقت یا مذہبی جبر نہیں ہوا ہے۔

 چین نے سنکیانگ میں کیمپوں کے وجود کو تسلیم کیا تھا لیکن کہا تھا کہ وہ انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے ضروری پیشہ ورانہ مہارت کے تربیتی مراکز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز