یکشنبه, اپریل 27, 2025
Homeخبریںچین نے متنازع جزیرے پر میزائل نصب کر دیے

چین نے متنازع جزیرے پر میزائل نصب کر دیے

بیجنگ(ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق چین نے جنوبی بحیرۂ چین میں واقع متنازع جزیروں میں سے ایک پر زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نصب کر دیے ہیں۔

تاہم چین کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایسی خبریں صرف مغربی میڈیا کی جانب سے نئی کہانیاں تشکیل دینے کی کوشش ہیں۔

امریکی چینل فاکس نیوز پر 14 فروری کو لی گئی جو سیٹلائٹ تصاویر نشر کی گئی ہیں ان میں ووڈی آئی لینڈ پر آٹھ میزائل لانچر اور ایک ریڈار کا نظام دیکھا جا سکتا ہے۔

اس جزیرے پر چین کے علاوہ تائیوان اور ویت نام ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان دونوں ممالک نے بھی میزائلوں کی تنصیب کی تصدیق کی ہے۔

تائیوان کی وزارتِ دفاع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یہ میزائل مسافر اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔

چین بحیرۂ جنوبی چین کے پورے خطے پر اپنا حق جتاتا ہے جو کہ دیگر ایشیائی ممالک ویتنام اور فلپائن کے دعووں سے متصادم ہے۔

ان ممالک کا الزام ہے کہ چین نے اس علاقے میں مصنوعی جزیرہ تیار کرنے کے لیے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ اس کا سمندر میں مصنوعی جزیرے اور اس پر تعمیرات کا مقصد شہریوں کے لیے سہولیات پیدا کرناہے لیکن دوسرے ممالک اس کی ان کوششوں کو فوجی مقاصد کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔

تائیوان کے نومنتخب صدر سائی انگ-وین نے فریقین سے خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔

انھوں نے بدھ کو کہا کہ ’میرے خیال میں جنوبی بحیرۂ چین ایک ایسا علاقہ ہے جس پر ہر کسی کی توجہ مرکوز ہے۔ حالات بہت کشیدہ ہیں اس لیے ہم سب فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنوبی بحیرۂ چین پر تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے بنیادی اصول پر کاربند رہیں۔‘

تائیوان کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ’خود احتیاطی سب سے اہم چیز ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے بھی میزائلوں کی تنصیب کی تصدیق کی ہے۔

امیج سیٹ انٹرنیشنل نامی سویلین سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں ووڈی آئی لینڈ کے شمال میں ساحل پر دو میزائل بیٹریاں دکھائی دے رہی ہیں جن میں سے ہر ایک میں چار میزائل لانچر اور دو کنٹرول گاڑیاں شامل ہیں۔

فوکس نیوز نے امریکی محکمۂ دفاع کے ایک اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ بظاہر ایچ کیو نائن ایئر ڈیفنس سسٹم لگ رہا ہے جو دو سو کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

امریکی وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ انٹیلیجنس سے متعلقہ معاملات پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا لیکن امریکہ تمام صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز