جنیوا(ہمگام نیوز)بلوچ ریپبلکن پارٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے کیچ و ڈیرہ بگٹی میں فوجی آپریشن کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا، کیچ اور ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر میں ایک بار پھر سے فوجی جارحیت میں تیزی لائی گئی ہے
انھونے کہا ہے کہ کیچ کے علاقے بلیدہ، زامران اور ارد گرد کے علاقوں میں فوجی آپریشن اور چھاپوں کے دوران بڑی تعداد میں اغوا نما گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں
ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی اور نصیر آباد کے مخلتف علاقوں میں گزشتہ دو روز سے شدید فوجی آپریشن جاری ہے جہاں اب تک خواتین اور بچوں سمیت سات افراد کو ریاستی فورسز نے حراست میں لے کر فوجی چھاونی منتقل کردیا ہے جن کے نام ترک علی بگٹی، ان کی اہلیہ ناز خاتون، نو سالہ بیٹا امیران بگٹی، بیٹی ماہ گل، جاڑا بگٹی، ان کی اہلیہ ،،موزو بی بی اور بیٹی پزی شامل ہیں۔
جبکہ نصیر آباد کے علاقے چھتر اور اس سے متصل زین کوہ اور سنگسیلا تک فورسز کے اہلکاروں نے دو درجن کے قریب گھروں کونظرآتش کردیا ہے جبکہ مقامی افراد کے دو عدد موٹر سائیکل اور سو سے زائد مویشی بھی لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔
بی آر پی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان بھر میں ایک بار پھر سے ریاستی جارحیت میں تیزی لائی گئی ہے ایک طرف جہاں پر امن بلوچ طلبہ کو اٹھانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے وہی دوسری طرف عام آبادیوں پر ہیلی کاپٹروں سے بمباری کر کے لوگوں کو قتل اور ان کے گھروں کو تباہ کیا جارہا ہے ۔
شیر محمد بگٹی نے کہا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بلوچ خواتین کو اٹھایا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی ڈیرہ بگٹی،کوہستان مری اور آواران میں خواتین کو اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا ۔
ترجمان نے پاکستان کے سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان میں جاری ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کریں ان کا کہنا تھا یہ وہی فوج ہے جس نے بنگلہ دیش میں خواتین کی عصمت دری کی اور لاکھوں بنگالیوں کو قتل کیا یہی فوج دوبارہ بلوچستان میں وہی ظلم و بربریت دہرا رہی ہے ۔
شیر محمد بگٹی نے کہا ہے کہ اس طرح کے جارحیت سے بلوچ قوم کی اپنے حق آزادی کیلئے آواز کو دبایا نہیں جاسکتا۔