ژوب(ہمگام نیوز)مقبوضہ بلوچستان کے علاقے ژوب کے مقام سرکچ میں غار سے ملنے والے 4افراد کی نعشوں کواما نتا دفنا دیا گیا۔
یاد رہے گزشتہ روز ژوب کے علاقے سرکچ میں ایک غار سے لیویز کو 4افراد کی نعشیں ملی تھی تحصیلدار کے مطابق مذکورہ نعشوں کو ژوب شہر کے قبرستان میں اما نتا دفنا دیا گیا ہے کیونکہ نعشیں مزید رکھنے اور شناخت کے قابل نہیں تھیں،انہوں نے بتایا کہ شناخت کے لئے لاشوں سے سیمپلز لے لئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ بلوچستان کے بلوچ اکثریت والے علاقوں میں تو طویل عرصے سے مسخ شدہ لاشیں ملنے کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ اب ایک نیا ٹرینڈ سامنے آیا ہے کہ پشتون اکثریتی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں بھی یہ واقعات سامنے آ رہے ہیں اور
بلوچستان میں ماضی میں جتنی بھی مسخ شدہ لاشیں -ملی ہیں ان میں سے اکثریت بلوچ لاپتا افراد کی تھی مقبوضہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کے شکار افراد کے باحفاظت بازیابی کے لئے جدوجہد کرنے والی تنطیم
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے چار افراد کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کے حوالے سے کہا ہے کہ دو سال بعد ایک بار پھر سے مسخ شدہ لاشیں ملنا باعث تشویش ہے۔
جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) بلوچستان چیپٹر کے سربراہ حبیب طاہر ایڈووکیٹ نے ژوب واقعے کے حوالے سے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
یاد رہے کہ کہ مقبوضہ بلوچستان کے علاقےخضدار کے مقام توتک سے 2014 میں ایک اجتماعی قبر سے 13 افراد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں جس پر تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جتنی بھی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں وہ لاپتا افراد کی ہی ہیں۔