Homeخبریںکاخووکا ڈیم پر حملے سے روسی زیر قبضہ علاقوں میں ہی سیلاب...

کاخووکا ڈیم پر حملے سے روسی زیر قبضہ علاقوں میں ہی سیلاب آ جائے گا: یوکرین

کئیف( ہمگام نیوز ) ویب نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتوں کے دوران روس یوکرین تنازعہ کے دونوں فریقوں کی جانب سے جنوبی یوکرین میں بڑے کاخووکا ڈیم کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزامات کا تبادلہ کیا جارہا ہے۔ اب کیف نے شکوک کو ختم کرکے حتمی یقین کے ساتھ کہا ہے کہ ایسا کوئی قدم روسی فوجیوں کو غرق کر دے گا اور کریمیا کو پیاسا بنا دے گا!

 

یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے اس امکان کو مسترد کر دیا کہ ماسکو نے صوبہ کھیرسن سے انخلا کے دوران گریٹ سدرن ڈیم کو اڑا دیا ۔ انہوں نے ایسے خیال کو “پاگل پن ” قرار دیا۔

 

روسی کنٹرول والے علاقے غرق ہو جائیں گے

ریزنکوف نے دارالحکومت کیف سے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ قدم روسی افواج کے زیر کنٹرول علاقوں کے ڈوبنے کا باعث بنے گا، اور دنیپرو سے کریمیا تک ایک چینل کے ذریعے تازہ پانی کی سپلائی بھی ان علاقوں میں رک جائے گی جن کو 2014 میں روس نے اپنے ساتھ ملحق کرلیا تھا۔

 

رائٹرز کے مطابق انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ “دریا کا مغربی کنارہ اونچی زمین ہے اور مشرقی کنارے نیچا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی اس کنارے کے مشرق میں بہے گا اور ان کی افواج کے لیے خطرہ ہو گا۔

 

جہاں تک جوہری حملے کے امکان کا تعلق ہے، ریزنکوف نے اس کے بارے میں بھی بات کی اور ایسے حملے کو بھی مسترد کردیا۔

 

روس کے طریقے بدل چکے ہیں

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جنرل سرگئی سورووکِن کی کمان میں ماسکو کی وہ حکمت عملی تبدیل ہوگئی ہے جسے اس نے گزشتہ اکتوبر میں یوکرین میں اپنی افواج کی کمان کے لیے مقرر کیا تھا تو انھوں نے جواب دی ’’ جی ہاں ، روس کی حکمت عملی تبدیل ہوگئی ہے وہ شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کے اہداف کے خلاف ایرانی ڈرونز، کروز میزائلوں، راکٹوں کے ذریعے دہشت گردی کے طریقے استعمال کرتا ہے ۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ روس اب پہلے کی طرح ایک یا دو میزائل نہیں برساتا وہ ایک دن میں 40 میزائل برساتا ہے اور پھر انتظار کرتا ہے ۔ پھر وہ یوکرین کے علاقے پر بار بار بمباری کرتے ہیں۔

 

یاد رہے اس سے قبل کیف نے ماسکو پر الزام لگایا تھا کہ وہ ڈیم اور ہائیڈرو الیکٹرک پاور کے بڑے یونٹوں پر بمباری کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ روس کھیرسن اور دیگر علاقوں سے اپنے انخلا کے بعد اپنے نقصانات کو چھپانے کیلئے ایسے حملے کر سکتا ہے۔

 

کیف نے یہ بھی انتباہ کیا کہ ڈیم کا دھماکہ “کھیرسن سمیت اسّی سے زیادہ قصبوں کو سیلاب کے مرکز میں غرق کر دے گا۔”

 

خیال رہے روسی افواج نے جمعرات کے روز 24 فروری کو اپنے مغربی ہمسایہ ملک کی سرزمین پر فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد اپنے زیر قبضہ پہلے بڑے شہر سے کھیرسن سے انخلاء شروع کر دیا تھا۔ کھیرسن میں روس کے 40,000 فوجی اب بھی موجود ہیں۔

 

Exit mobile version