شنبه, اکتوبر 12, 2024
Homeخبریںکاہان: پاکستان کی معاشی بدحالی کی وجہ سے کاہان سے 30 کے...

کاہان: پاکستان کی معاشی بدحالی کی وجہ سے کاہان سے 30 کے قریب فوجی چھاونی و چوکیاں اُٹھا لی گئیں

کاہان(ہمگام رپورٹ) پاکستانی ریاست ایک خطرناک مالیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے جس کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ بڑھتا ہوا قرض، کم ہوتے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور عالمی دنیا سے امداد ملنے کی ختم ہوتی ہوئی امیدیں پاکستان کے بڑے چیلنجز میں شامل ہیں۔

فوری بیل آؤٹ پیکج کے بغیر پاکستانی ریاست کو مکمل معاشی تباہی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ریاست کی دن بدن بڑھتی ہوئی معاشی بدحالی اب پاکستانی فوج کو بھی لپیٹ میں لے چکی ہے، مقبوضہ بلوچستان کے علاقے کاہان میں گزشتہ ہفتے پاکستانی فوج کے 30 کے قریب چھاؤنی اور چوکیاں اُٹھا لیے گئے۔

اس پر ہمگام ادارے نے بلوچ آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے ذرائع سے معلومات لینے کی کوشش کی، بی ایل اے کے ایک ذرائع نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ہمیں آگاہ کیا کہ کاہان اور منسلک علاقوں سے پاکستانی فوج نے متعدد چوکیاں ختم کرلیے ہیں جن میں چند بڑے چھاؤنیاں بھی شامل ہیں۔

تنظیمی ذرائع نے بتایا کہ ان میں کاہان شہر سے دو بڑے چھاؤنیوں سمیت میٹ ء وڈھ، چھپی کچ، زری چُھمپ، داؤ شاہان، نساؤ پٹی،چوچڑانی، پٹکڑی تھل، ٹاکڑی سمیت مختلف علاقوں سے 30 کے قریب چیک پوسٹ اُٹھا لیے جاچکے ہیں۔

کاہان سے انخلاء کرنے والے پاکستانی فوج کے سینکڑوں اہلکاروں میں سے چند کوہلو شفٹ ہوچکے ہیں جبکہ ایک کثیر نفری واپس پنجاب جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ کاہان میں موجود قدرتی وسائل کی استحصال کیلئے پاکستانی فوج نے 1947 سے متعدد آپریشن کیے مگر علاقے میں وجود رکھنے والی مضبوط مزاحمتی محاذ کی وجہ سے ہر دور میں اسے بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اب ایک مرتبہ پھر سے ریاست ناکام ہوکر اپنی فوج کو کاہان سے نکال رہی ہے۔

بغیر قدرتی وسائل کے لوٹ مار کے فوج کو کاہان جیسے دور دراز علاقے میں بٹھانا ریاست کیلئے فضول خرچی کے مترادف ہے جس میں اسے فائدے سے زیادہ اب نقصان نظر آرہا ہے۔

پاکستان کی معاشی بدحالی اور تباہی کے آثار مقبوضہ بلوچستان میں مختلف صورتوں میں دکھنا شروع ہوچکے ہیں، حالیہ دنوں بلوچستان کے نام نہاد وزیرآعلی قدوس بزنجو نے میڈیا میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ بلوچستان میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کریں۔

ادھر پاکستان کی حکومت کیلئے ریاست کی معیشت کو بچانے کا واحد اُمید عالمی ممالک سے غیر مشروط امداد ہے جس میں تاحال پاکستان کو کہیں بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی حکومت کی اُمیدیں سعودی عرب سے وابستہ تھیں مگر امدادی پالیسی کو لیکر سعودی کے حالیہ عالمی بیان نے پاکستان کو مزید تباہی کے دہانے پر لا کڑا کردیا ہے۔

سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے بدھ کو سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کے دوران نئی پالیسی کا اعلان کیا۔

فورم سے خطاب کرتے ہوئے، جدان نے کہا کہ ہم بغیر کسی شرط کے براہ راست گرانٹ اور ڈپازٹس دیتے تھے اور ہم اسے تبدیل کر رہے ہیں۔ ہم مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ بھی اپنا کردار ادا کریں۔

یہ واضح ہیکہ سعودی عرب پاکستان کی مفت خوری سے تنگ نظر آرہی ہے، تاہم سعودی کے مقاصد کیا ہیں یہ عنقریب واضح ہوجائیں گے۔

چونکہ پاکستانی ریاست جوکہ پہلے سے شدید قرض میں ڈوبا ہوا ہے کسی شرط کو ماننے یا پھر اس پر اُترنے کے قابل نظر نہیں آتا۔ اس لیے اکثر معاشی ماہرین کی نظر میں پاکستانی ریاست کا مستقبل غیر واضح ہے۔

پاکستان سری لنکا کے طرز پر اپنی تاریخ کے سب سے بدترین معاشی بحران کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

یہ پاکستانی زیر قبضہ محکوم اقوام بالاخصوص بلوچ قوم کیلئے ایک بہتریں موقع ثابت ہوسکتا ہے کہ وہ ایک ٹانگ پر کھڑے قابض کو پھر سے مضبوط ہونے کا کوئی موقع دیے بغیر اسے ہمیشہ کیلئے گرا دیں، بشرطیکہ وہ اپنی قومی سیاسی و مزاحمتی قوت کو یکجا کرنے میں فوری طور پر کامیاب ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز