سندھ ( ہمگام نیوز )وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے کیے گئے اعلان پر آج عید العضحی کے موقع پر ریاستی اداروں کی جانب سے لاپتہ کیے گئے سیکڑوں سندھی قوم پرست کارکنان کی آزادی کے لیے آج سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجاج کیا گیا ۔ اس سلسلے میں وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ فورم کی جانب سے کل عید رات سے لیکر آج عید کی شام تک مسلسل ۲۴ گھنٹے کی بھوک ہڑتالی کیمپ کراچی پریس کلب کے سامنے لگائی گئی، جس کی رہنمائی وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار، سسئی لوہار، تاج جویو، سارنگ جویو اور دیگر نے کی ۔
احتجاجی کیمپ کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے
مسنگ پرسنز فورم کے رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان کی آرمی اور انٹیلیجنس ایجنسیوں نے سندھ بھر سے ایک سو سے زیادہ سندھی قوم پرست کارکنان ، ادیب اور انسانی حقوق کے لیئے آواز اٹھانے والے سرگرم کارکنان کو اٹھاکر لاپتہ کردیا ہے ، جن میں تازہ وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ کی ڈپٹی کنوینر سندھوامان چانڈیو کے گھر پر ریاستی اداروں نے چڑھائی کرکے اس کے والد امان اللہ چانڈیو، بھائی صفیع اللہ چانڈیو اور کزن گلشن چانڈیو کو اٹھاکر لاپتہ کردیا ۔
احتجاج کے بعد جن کے اوپر جھوٹے مقدمے داخل کردیئے گئے ہیں ۔ ان کے علاوہ ۱۶۰ کارکنان ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ جنہیں کسی کورٹ میں بھی نہیں لایا جارہا ہے۔ یہ انسانی حقوق کی کھلی توہین ہے۔ جس کا نوٹس لینے کے لیئے ہم انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور پاکستانی ریاست اور فوج کے اوپر دباؤ ڈالیں کہ مسنگ پرسنز کو ظاہر کیا جائے۔ اس موقع پر بلوچ طالب علم شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سلمی بلوچ اور دیگر لواحقین بھی کراچی بھوک ہڑتالی کیمپ شریک ہوئے، جنہوں نے مطالبہ کیا کہ 2017 سے لاپتہ کیئے گئے بلوچ طالب علم شبیربلوچ کو رہا کیا جائے۔
جبکہ دوسری جانب لاڑکانہ میں جبری طورپر لاپتہ کیے گئے آفتاب چانڈیو اور عاقب چانڈیو کے لواحقین کی جانب سے پریس کلب لاڑکانہ پر احتجاج کیا گیا۔ نصیرآباد میں گمشدہ سندھی ادیب ننگرچنا ، اعجاز تنیو اور دیگر کارکنان کے ورثاء اور سیاسی سماجی کارکنان نے احتجاج کیا۔ اس موقع پر نوابشاہ میں جسقم رہنما علی رضاخاصخیلی اور ذاکر سہتو ، گولاڑچی میں محفوظ اسماعیل نوتکانی،گھوٹکی میں کریم سندھی اور دیگر کی رہنمائی میں احتجاجاج کیئے گئے۔