سنندج ( ہمگام نیوز) کردستان کے علاقے مہاباد میں مقیم ایرانی جابر فورسز نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بڑے پیمانے پر شہریوں کو گرفتار کیا ہے اور ان گرفتار شدگان میں سے 18 کے نام کرد انسانی حقوق کی تنظیم ہینگاؤ نے حاصل کیے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہینگاؤ کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق، بدھ 16 نومبر 2022 ایرانی زیر قبضہ کردستان کے شہر مہا آباد کے شہریوں کی ایک قابل ذکر تعداد کو ایرانی فورسز نے گرفتار کیا ہے۔ اس مدت کے پہلے دن مہاباد کے گاؤں “سرچنار” کے رہنے والے سید ریبوار بالکمہ کو سرکاری فوج نے گرفتار کر لیا۔
اس کے علاوہ 20 نومبر بروز اتوار انور گوران، آریان گوران، کاوہ عزیزی اور یونس محمودی آذر کو گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
اسی دن دیاکو خوزستانی، فایق حسین پور، مختار عمارہ، سینا ایازی اور جواد آیاتی کو گرفتار کرنے کے بعد مہاباد جیل منتقل کر دیا گیا۔
شہریوں کی گرفتاری کے بعد 20 نومبر کو، “خور خورا” گاؤں کے جمعہ کے خطیب ملا قادر احمدی اور محلہ فجر مہاباد کے رہائشی میر محمد امینی کو ان کے گھر کے سامنے سے گرفتار کر لیا گیا۔
ہینگاؤ ذرائع نے مزید کہا: میر محمد امینی کی حاملہ بیوی کو ان کی مختصر کال کے بعد اعصابی جھٹکا لگا۔
ان ناموں کے علاوہ فاروق محمد رحیمی، آرام محمد رحیمی، کامران مومنی اور ان کے بیٹے ظاہر مومنی کے نام بھی سامنے آگئے ہیں جنہیں گزشتہ سات دنوں میں حکومتی فورسز نے گرفتار کیا تھا۔
اس کے علاوہ 22 نومنو بروز منگل، ھیدی ناظمی اور پیام منصوری کو مہا آباد میں سرکاری فورسز نے ان کے گھروں میں گرفتار کر لیا ہے ـ