الحسکہ (ہمگام نیوز)شامی حکومت کے طیاروں نے ملک کے شمال مشرقی شہر الحسکہ میں کُردوں کے زیر قبضہ علاقوں پر بمباری کی ہے۔ پانچ سال سے زائد عرصے سے جاری شامی خانہ جنگی میں یہ پہلا موقع ہے کہ کُرد کنٹرول والے علاقے پر بمباری کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شامی طیاروں کی اس بمباری کے نتیجے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے۔ شامی کُرد ملیشیا YPG اور شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اس حملے کی تصدیق کر دی ہے۔
طاقتور سمجھی جانے والی YPG کُرد ملیشیا شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف امریکی سربراہی میں لڑی جانے والی جنگ میں ایک اہم پارٹنر ہے۔ اس حملے کے بعد اس ملیشیا کی طرف سے اس بمباری کو ’صریح جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اب وائی پی جی بھی ’خاموش نہیں رہے گی‘۔ اس حملے کے بارے میں شامی حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔پیپلز پروٹیکشن یونٹ یا YPG کے ترجمان ریدر خلیل کی طرف سے بتایا گیا کہ ان فضائی حملوں کا نشانہ شہر کے کُرد علاقے بنے، جو زیادہ تر کُرد گروپوں کے کنٹرول میں ہیں۔ اس کے علاوہ کُرد سکیورٹی فورسز کی پوزیشنوں پر بھی حملے کیے گئے۔ روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے خلیل نے مزید کہا، ’’اس حملے میں لوگ شہید ہوئے اور زخمی ہوئے۔‘‘
حکومتی فورسز الحسکہ شہر میں کُرد علاقوں پر توپ خانے سے گولہ باری بھی کر رہی تھیں اور شہر میں شدید جھڑپیں ہو رہی تھیں۔ YPG کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہمارے لوگوں کے خون سے رنگے ہر ہاتھ کا تمام ممکنہ اور دستیاب ذرائع سے محاسبہ کیا جائے گا۔‘‘روئٹرز کے مطابق شامی خانہ جنگی کے دوران حکومتی فورسز اور YPG نے زیادہ تر ایک دوسرے کو اپنے اپنے حال پر ہی چھوڑے رکھا تھا اور اس دوران اس گروپ نے حکومتی بالا دستی کمزور پڑنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے شمالی حصے کے زیادہ تر علاقے پر اپنی خود مختاری قائم کر لی تھی۔