کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) صادق رئیسانی ایڈوکیٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کریمہ بلوچ کا قتل ریاست پاکستان کی کارستانی ہے۔
پاکستان اپنی ہر ممکن کوشش میں ہے کہ وہ بیرون ممالک بلوچ آزادی پسندوں کو ٹارگٹ کر کے بلوچ وطن کی آزادی کی آواز کو دبا سکے. کریمہ بلوچ کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے تھا اور ان کے خاندان کے کئی بہادر فرزند مادر وطن کی راہ پر قربان ہوئے، کریمہ بلوچ ایک بلوچ شیرزال تھی جس نے ہر کھٹن حالات میں بلوچ وطن کی آزادی کو مقدم رکھا اور خلوص کے ساتھ کاربند رہی، گزشتہ دنوں انکی اغوا کے بعد لاش کی برآمدگی کینڈا حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے کہ اس دلخراش واقعہ کے حقائق بلوچ قوم کے سامنے لائے۔
تمام انسانی حقوق کے اداروں سے ان کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں کہ ریاست پاکستان اس سے قبل سوئیڈن میں ساجد بلوچ کے قتل اور اب کریمہ بلوچ کا قتل پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کی کارستانی ہے، گزشتہ دنوں گلبہار بگٹی و اسکے بیٹے کا افغانستان میں قتل بھی پولیٹیکل اسسیسنیشن ہے ایسے حالات میں جہاں بلوچ اپنی سرزمیں میں محفوظ نہیں اب وہ یورپی ممالک و کینڈا جیسے ملک میں بھی محفوظ نہیں، بلوچ آزادی پسند حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اگر اب ایک دوسرے سے اتحاد و مشترکہ جہد پر رضامند نہیں ہوتے تو دشمن ایسے ہی ہمیں قتل کرتا رہے گا اور ہم سوگ مناتے رہیں گے۔ دشمن کے لیے آپ جس آزادی پسند پارٹی سے تعلق رکھتے ہو وہ دشمن سمجھ کر آپکو نقصان دیتا رہے گا تمام آزادی پسند پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ ایک مضبوط حکمت عملی کے تحت ان واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کرکے ریاست پاکستان کی بڑھتی ہوئی سیاسی قتل عام کو روکنے کی کوشش کریں، اس سے قبل سابقہ صدر پرویز مشرف و پاکستان کے آرمی چیف کھلم کھلا دھمکی کا اظہار کر چکے ہیں کہ پاکستان مخالف بلوچوں اور دیگر مظلوم اقوام کو ٹارگٹ کیا جائے گا اور اب یہ سلسلہ چل پڑا ہے۔
اقوام متحدہ و دیگر ادارے بلوچ کے مسئلہ پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جب تک ہماری آواز ایک نہیں ہوگی کوئی ہماری بات نہیں سنے گا۔