سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںکشمیر میں غیر مسلموں کا نشانہ وار قتل، چار ہلاک

کشمیر میں غیر مسلموں کا نشانہ وار قتل، چار ہلاک

سرینگر (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں تین دنوں کے دوران چار غیر مسلموں کے نشانہ وار قتل سے دہشت پھیل گئی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون سکول پرنسپل سمیت دو اساتذہ، ایک معروف دوا فروش اور ایک پانی پوری بیچنے والے شامل ہیں۔

سری نگر کے شہر پائین میں واقع گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری سکول عید گاہ میں جمعرات کی صبح نامعلوم مسلّح افراد نے دو غیر مسلم اساتذہ کو گھات لگا کر گولیوں کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ان کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت حضوری باغ سری نگر کی رہائشی اور سکول کی پرنسپل سپندر کور اور جانی پور جموں کے رہائشی دیپک چند کے طور پر کی گئی ہے۔

اس سے قبل 5 اکتوبر کی شام کو نامعلوم مسلح افراد نے سری نگر کے علاقے سول لائنز میں اقبال پارک کے نزدیک معروف دوا فروش مکھن لال بندرو کو ان کی دکان ’بندرو برادرز ہیلتھ زون‘ کے سامنے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

مکھن لال بندرو بھی ایک کشمیری پنڈت اور ہندو برہمن تھے۔ ہر ایک دوا دستیاب رکھنے کی وجہ سے ان کی دکان پوری وادی کشمیر میں مشہور ہے۔

مکھن لال بندرو کی ہلاکت کے کچھ ہی منٹ بعد نامعلوم بندوق برداروں نے سری نگر کے لال بازار علاقے میں وریندر پسوان نامی ایک پانی پوری بیچنے والے کو سر عام قتل کر دیا تھا۔

وریندر پسوان بھارتی ریاست بہار کے ضلع بھاگلپور کے رہنے والے تھے اور علم گری بازار جڈی بل میں عارضی طور پر قیام پذیر تھے۔

بھارتی کے زیر انتظام کشمیر میں غیر مسلموں کی ہلاکتوں کا سلسلہ رواں برس یکم جنوری کو اُس وقت شروع ہوا جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے سری نگر کے علاقے سرائے بالا میں ایک غیر مسلم سنار ستہ پال نسچل شرما کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

پھر 17 فروری کو سری نگر کے ہی علاقے سونہ وار میں مسلح افراد نے مشہور کرشنا ڈھابہ کے مالک رمیش کمار مہرا کے بیٹے آکاش کمار پر گولیاں برسائیں اور وہ 11 دنوں تک ایک مقامی ہسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔

وادی کشمیر میں غیر مسلموں کی ’ٹارگٹ کلنگز‘ کے واقعات میں اچانک آنے والی تیزی نے خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور کشمیری مسلمان ان ہلاکتوں کی مذمت کر رہے ہیں۔

جبکہ جموں و کشمیر پولیس نے غیر مسلموں کی ہلاکت کے واقعات کے لیے عسکریت پسندوں اور پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
‘دا رزسٹنس فرنٹ‘ (ٹی آر ایف) نامی عسکری تنظیم نے مبینہ طور پر ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ’لشکر طیبہ‘ کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کا مقصد کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے۔

انہوں نے یہ بات سری نگر کے عیدگاہ میں ہلاک ہونے والے اساتذہ کے سکول کا دورہ کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

دلباغ سنگھ نے کہا کہ یہ کارروائیاں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کے لئے انجام دی جا رہی ہیں تاکہ کشمیر کے دیرینہ آپسی بھائی چارے کی روایت کو نقصان پہنچایا جائے۔

ان کے مطابق عام شہریوں کی ہلاکتوں کی ان کارروائیوں کو فرقہ وارنہ فسادات بھڑکانے کے لیے انجام دیا جا رہا ہے تاکہ یہاں کے دیرینہ آپسی بھائی چارے کو ٹھیس پہنچائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز